021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد کے کاروبارمیں غیر عامل بیٹوں کا حصہ
77380میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے  کے بارے میں کہ ہم چھ بھائی اور دوبہنیں ہیں اور ہمارے والد صاحب کا کاروبار،بچپن سے ہی ، تین بڑے بھائیوں نے سنبھالا،گھر چونکہ مشترک تھا تو گھر کے سارے اخراجات بھی شروع سے وہ تین بھائی کرتے رہیں ۔اور بقیہ تین بھائیوں اوربہنوں کا خرچہ بھی ان کے ذمہ تھا،باقی تین بھائیوں میں سے ایک تو دبئی اور سعودی میں تھا اور اس کی گھروالی اور بچوں کے تمام اخراجات بڑے بھائی کرتے رہے۔اور ان تینوں میں سے ایک  نے دینی تعلیم حاصل کی ۔اب والد صاحب کا جو کاروبار تین  بڑے بھائیوں نے سنبھالا اوراپنی پوری زندگی اس کاروبار میں صرف کی ۔ چھوٹے بھائیوں کو پڑھایااور اخراجات کیے اور اپنے لیے خود کچھ نہیں بچایا ،بلکہ ابھی تک سب کچھ ذمہ داریاں نبھاتے رہے ۔اور حال یہ کہ والد صاحب نے تین بچوں کو جب کاروبار حوالہ کیاتو اس وقت مال یاسامان کچھ زیادہ نہیں تھا۔کچھ قرض بھی چھوڑا۔تو اب چھوٹے تین بھائیوں کو اور بہنوں کو اس کاروبار میں حصہ ملے گا؟یا نہیں ؟یا صرف بہنوں کو ملے گااور بھائیوں کو نہیں ۔راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس کاروبار کی ابتداء والد کی رقم سے ہوئی ہے ،اور صورت سوال میں یہ وضاحت نہیں کہ والد نے تین بڑے بیٹوں سے باقاعدہ شریک کے طور پر معاہدہ کیا ہویا بیٹوں کا اپنا سرمایہ اس کاروبار میں شامل ہے،اس لیے اس میں تمام بچوں کا حق ہوگا۔البتہ چونکہ بڑے بیٹوں نے اس کاروبار پر محنت کی ہے،اس لیے ان کا حصہ دوسرے تین کی بنسبت کچھ زیادہ رکھا جائے۔

حوالہ جات
وفی الشامیۃ(4/325):
"وكذلك لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية ولواختلفوا  في العمل والرأي".
وفی رد المحتار(/ 307  ):
"[تنبيه] يقع كثيراً في الفلاحين ونحوهم أن أحدهم يموت فتقوم أولاده على تركته بلا قسمة
ويعملون فيها من حرث وزراعة وبيع وشراء واستدانة ونحو ذلك، وتارةً يكون كبيرهم هو الذي يتولى مهماتهم ويعملون عنده بأمره وكل ذلك على وجه الإطلاق والتفويض، لكن بلا تصريح بلفظ المفاوضة ولا بيان جميع مقتضياتها مع كون التركة أغلبها أو كلها عروض لا تصح فيها شركة العقد، ولا شك أن هذه ليست شركة مفاوضة، خلافاّ لما أفتى به في زماننا من لا خبرة له بل هي شركة ملك، كما حررته في تنقيح الحامدية.
ثم رأيت التصريح به بعينه في فتاوى الحانوتي، فإذا كان سعيهم واحداً ولم يتميز ما حصله كل واحد منهم بعمله يكون ما جمعوه مشتركاً بينهم بالسوية وإن اختلفوا في العمل والرأي كثرة وصواباً، كما أفتى به في الخيرية"

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

26/ذوالحجہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب