77399 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
مرحوم بھائی شفیق کی بیوہ نے دو سال بعد کسی اور مرد سے شادی کر لی ہے، اس کے بارے میں سوال یہ ہے کہ کیا مرحوم کی بیوہ اس جائیداد میں سے کسی حصہ کی حق دار ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جیسا کہ سوال نمبر ایک کےجواب میں عرض کیا گیا کہ اگر کوئی وارث مورث کی وفات کے بعد فوت ہو جائے تو وہ بھی وراثت کا حق دار ہوتا ہے، لہذامذکورہ جائیداد میں سے آپ کے مرحوم بھائی شفیق کا حصہ ان کے ورثاء کو ملے گا، جس میں ان کی اہلیہ بھی اپنے شرعی حصے کے مطابق حق دار ہوں گی، دوسری جگہ شادی کرنے سے ان کا حصہ ختم نہیں ہوا، بلکہ وہ حصہ آپ حضرات کے ذمہ ایک قسم کا قرض ہے، جس کی ادائیگی آپ حضرات کے ذمہ لازم ہے، لہذا اپنے والد مرحوم کی جائیداد جلد از جلد تقسیم کر کے ہر وارث تک ان کا حصہ پہنچائیں، تاکہ آپ حضرات شرعاً بریٴ الذمہ ہوسکیں۔
حوالہ جات
القرآن الکریم : [النساء: 12]
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن۔
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی
26/ذوالحجہ 1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |