021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ دوسری جگہ شادی کرنے سے سے شرعی وراثت سے محروم نہیں ہو گی
77399میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مرحوم بھائی شفیق کی بیوہ نے دو سال بعد کسی اور مرد سے شادی کر لی ہے، اس کے بارے میں سوال یہ ہے کہ کیا مرحوم کی بیوہ  اس جائیداد میں سے کسی حصہ کی حق  دار ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جیسا کہ سوال نمبر ایک کےجواب میں عرض کیا گیا کہ اگر کوئی وارث مورث کی وفات کے بعد فوت ہو جائے تو وہ بھی وراثت کا حق دار ہوتا ہے، لہذامذکورہ جائیداد میں سے آپ کے مرحوم بھائی شفیق کا حصہ ان کے ورثاء کو ملے گا، جس میں ان کی اہلیہ بھی اپنے شرعی حصے کے مطابق حق دار ہوں گی، دوسری جگہ شادی کرنے سے ان کا حصہ ختم نہیں ہوا، بلکہ وہ حصہ آپ حضرات کے ذمہ ایک قسم کا قرض ہے، جس کی ادائیگی آپ حضرات کے ذمہ لازم ہے، لہذا اپنے والد مرحوم کی جائیداد جلد از جلد تقسیم کر کے ہر وارث تک ان کا حصہ پہنچائیں، تاکہ آپ حضرات شرعاً بریٴ الذمہ ہوسکیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم : [النساء: 12]
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
 السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراتشی

26/ذوالحجہ 1443ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب