021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ویزا ایجنٹ کو لوگوں کی رقم پہنچانے والے پر ضمان کا حکم
77408غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

بارہ سال پہلے زید نے اپنے بیٹے،بھائی اور بھانجے کو بیرون ملک بھجوانے کے لئے ایک ایجنٹ کو کافی ساری رقم دی تھی،ابھی اس کام کے ہونے کا انتظار ہورہا تھا کہ علاقہ کے کچھ دوسرے حضرات نے بھی اسی کام کے لئے زید کو کافی ساری رقم دی جو زید نے پوری کی پوری اسی ایجنٹ کے حوالے کردی،کچھ عرصہ بعد وہ ایجنٹ کام کئے بغیر اور رقم واپس کئے بغیر غائب ہوگیا اور تلاش بسیار کے باوجود تاحال غائب ہے۔

ان رقوم سے متعلق زید اور دیگر لوگوں کے درمیان کوئی واضح معاہدہ نہیں ہوا تھا،کیونکہ اس وقت کسی کوبھی پیش آنے والی صورت حال کا اندازہ نہیں تھا،اب کتاب و سنت کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں

1۔مذکورہ بالا حضرات کی دی گئی رقم کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟

2۔مذکورہ حضرات کی رقم کے حوالے سے زید پرکیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟

واضح رہے کہ مذکورہ بالا حضرات زید کے ہمراہ خود بھی کئی دفعہ مذکورہ ایجنٹ کے پاس ملاقات کے لئے گئے اور کچھ رقم ان حضرات نے اپنے طور پر بھی ادا کی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وہ رقم جو لوگوں نے خود اس ایجنٹ کے حوالے کی ہے اس کا تو زید سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے،اس لئے ضمان بھی نہیں آئے گا،جبکہ وہ رقم جولوگوں نے زید کو دی،تاکہ وہ اسے اس ایجنٹ کے حوالے کردے تو اس کا بھی زید ضامن نہیں ہوگا،کیونکہ لوگوں کی جانب سے زید کودی جانے والی رقم کی حیثیت امانت کی تھی جسے اس نے ایجنٹ کے حوالے کرنا تھا اور زید نے لوگوں کی چاہت کے مطابق وہ رقم ایجنٹ کے حوالے کردی،خاص کر جب زید نے اس کے حوالے سے اپنے اوپر کوئی ذمہ داری بھی نہیں لی اور رقم دینے والوں کو براہ راست اس ایجنٹ سے ملوایا۔

حوالہ جات
"الأشباه والنظائر لابن نجيم" (ص: 135):
"القاعدة التاسعة عشرة: إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضيف الحكم إلى المباشر فلا ضمان على حافر البئر تعديا بما أتلف بإلقاء غيره.
ولا يضمن من دل سارقا على مال إنسان فسرقه ولا سهم لمن دل على حصن في دار الحرب ولا ضمان على من قال تزوجها فإنها حرة، فظهر بعد الولادة أنها أمة، ولا ضمان على من دفع إلى صبي سكينا أو سلاحا ليمسكه فقتل به نفسه".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

01/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب