021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم میراث میں تاخیر کا حکم
77422میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مال میراث فوراً تقسیم کرنا چاہیے یا اس میں تاخیر کی گنجائش ہے؟اگر فوراً تقسیم نہیں کیا گیا تو  کیا اس کی وجہ سےگناہ ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میراث کی تقسیم کے حوالے سے بہتر یہ ہے کہ انتقال کے بعد جتنی جلد ہوسکے مرنے والے کا مال اس کے ورثہ میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم کردیا جائے،تاکہ ہر وارث کو اس کا شرعی حق مل جائے اور ایک دوسرے کے حقوق کی پامالی کا اندیشہ نہ رہے،البتہ اگر کسی معقول عذر کی وجہ سےتمام ورثہ باہمی رضامندی سے تقسیم کو مؤخر کرنا چاہتے ہوں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں،بشرطیکہ تمام ورثہ عاقل بالغ ہوں،کیونکہ نابالغ کی اجازت شرعاً معتبر نہیں ہے۔

نیز تقسیم کی تاخیر کی صورت میں مشترکہ جائیداد کے استعمال،کاروبار اور منافع کے حوالے سے باہمی رضامندی سے تمام معاملات طے کرلیے جائیں،تاکہ بعد میں اختلاف اور جھگڑے کی نوبت نہ آئے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

02/محرم1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب