021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سوتیلے والدسے رقم کامطالبہ کرنا
77492جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہرکاانتقال ہوا،جس سے دوبیٹے اورایک بیٹی تھیں،اس کے بعد میرادوسری جگہ نکاح ہوا،میرے شوہرثانی نے شوہراول سے  سے ہونے والے دوبیٹوں اورایک بیٹی کی کفالت کی ،یہاں تک کہ ان کی شادیاں بھی کروادیں،دونوں بیٹوں نے شادی ہوتے ہی بیوی سمیت فراراختیارکی،کچھ عرصہ کے بعد شوہرثانی کوفالج کادورہ ہوا،جس کے علاج کیلئے ان کاایک پلاٹ فروخت کردیا اوربڑے بیٹے کو اس میں سے400000 لاکھ روپے بھی دئیے،مگراب وہ مزیدکامطالبہ کئے جارہے ہیں،واضح رہے کہ میرے اس شوہرسے دوبیٹیاں ہیں،اب جودوبیٹے جومطالبہ کررہے ہیں( جوکہ شوہراول سے تھے ) کہ ہمیں مزیدرقم دی جائے،جبکہ وہ ہمارے ساتھ نہیں رہتے اوران کاکھاناپیناسب الگ ہے،کیاان کایہ مطالبہ جائزہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدکی زندگی میں نسبی بیٹے بھی والدکے مال میں دعوی کاحق نہیں رکھتے،یہ توسوتیلے بیٹے ہیں، اس لئے مذکورہ دوبیٹوں کیلئے سوتیلےوالد سے مال کامطالبہ کرناجائزنہیں،اگروہ اپنی خوشی اوررضاسے زندگی میں  کچھ دیناچاہے تودے سکتاہے،وفات کی صورت میں بھی ان  سوتیلےبیٹوں کا ترکہ میں شرعی طورپرحصہ نہیں بنتا ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

محمد اویس بن عبدالکریم

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

11/01/1444

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب