021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرنےبیوی کوجوابا کہا”میرےطلاق دینےکےبارےمیں جولوگ کہہ رہےہیں وہ سچ ہے”
77491طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

سوال:کیافرماتےہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلےکےبارےمیں کہ طلاق میرےشوہرنےمجھے نہ قولادی ہےاورنہ تحریرا،لیکن اس نے لوگوں کوکہاہےکہ میں نے اس کو طلاق دےدی ہے،میری 2010میں شادی ہوئی،اس کےبعد 2012میں میری ایک بچی ہوئی،بچی کے15ماہ بعد میرےشوہرنےکہاکہ میں آپ کو ایک سم نکلواکےدتیاہوں،پھروہ مجھے عدالت لےگیا،عدالت میں اس نے چارپرتھ نکلوائےہوئےتھے،ان پرمیرےشوہرنےدستخظ اورانگوٹھے لگوائےہیں،پھرایک اورفنگرپرنٹ لگوایا،فنگرپرنت لگوانے کےبعد میرےشوہرنے کہاکہ اب میراکام مکمل ہوگیاہے،اب آپ ہمیشہ ہمیشہ کےلیےاپنےباپ کےگھررہو،اب تیری میری دوستی ختم ہوگئی ہے،اب تم عدالت میں لائن لگناہم بھی آجائیں گے،اس کےبعد وہ کراچی چلےگئے،کراچی جانے کےایک ماہ بعد انہوں نے مجھے فون کیا،فون اٹھانے کےبعد انہوں نے کہاکہ میراخاندان طلاق اورشادی کےلیےمجبورکررہاہے،آپ ہمارے گھرنہ آیاکرو،یہ بات کرنےکےبعدفون بند کردیا،دوسرے دن وہاں کی عورتوں نے آکرکہاکہ اس نے تمہیں چھوڑدیاہے،تمہاراشوہر کہتاہےکہ میں اس کونہیں رکھتا،اس طرح کہتے کہتے ایک سال گزرگیا،اس کےبعدمیری مومانی،خالہ کی بیٹی،اوربھابھی آئیں،آنےکےبعدانہوں نے کہاکہ آپ جلدازجلدطلاق لینےکی کوشش کرو،اس کےبعدمیں نےاپنااوراپنی بچی کاخرچےکادعوی کیا،دعوےکے15ماہ بعد بچی کاخرچہ دینا شروع کردیا،1500روپےایک سال تک دیتارہا،پھراس دوران اس نے کال کی ہم آپ کو 1500 روپےدےرہےہیں وہ آپ کومل رہےہیں،میں نے کہاجی مل رہےہیں،مگرجولوگ مجھے طلاق کاکہہ رہےہیں،یہ کیاہے؟اس نے جواب دیاکہ جولوگ کہہ رہےہیں یہ سچ ہے،اوریہ ہمارااحتجاج ہے،یہ کہنےکےبعد فون بند کردیا۔

2010میں شادی ہوئی،شادی کےایک  ماہ بعد سےہی اپنے والدصاحب کےگھرمیں رہ رہی ہوں،انہوں نے (میرےشوہر)نےمجھے بتایاتھاکہ میں کراچی میں پڑھ رہاہوں،اہلحدیث کا10 سالہ کورس کررہاہوں،پھر2014تک آتےجاتےرہے،اسی دوران میں اس نے انگوٹھےبھی لگوائے،اورلڑائی بھی کرتےرہے،عدالت میں جوپرتھ نکلوائی  اورجوانگوٹھے لگوائےتھے،مجھے اب تک نہیں معلوم کہ ان پرتھ پرکیاتحریر کیاہے؟میرےشوہرنےجوقضاء طلاق دی ہےوہی معتبرسمجھی جائےگی،یادوبارہ عدالت سےطلاق لےکرعدت گزارنی پڑےگی،ہم  آٹھ سال تک بہت کوشش  کرتےرہے،لیکن وہ کسی بھی طریقے سےاس پرراضی نہیں،برائےکرام قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دےکرمطمئن فرمائیں۔

تنقیح:بیوی نےوضاحت کی کہ میری اپنےشوہرسےفون پربات ہوئی  تواس نےکہاکہ  میں نےدوسری شادی کرلی ہے،پھربیوی نےپوچھاکہ لوگ کہہ رہےہیں کہ آپ نےمجھے طلاق دیدی ہےکیایہ بات ٹھیک ہےتوشوہرنےکہاکہ جولوگ کہہ رہےہیں وہ سچ ہےسمجھو طلاق دیدی ہےاور مزیدبھی سنتی رہوگی ۔

جن کاغذات پر شوہرنےفنگرپرنٹس کروائے،اس کےبارےمیں بیوی کاکہناہےکہ ہمیں اس حوالےسےکچھ معلوم نہیں ،شوہرنےوہ کاغذات ہمیں نہیں دکھائے۔بیوی نےشوہرسےیہ سناکہ اس میں طلاق اوردوسری شادی سےمتعلق کچھ لکھاگیاتھا۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہرکےمذکورہ الفاظ "اب میراکام مکمل ہوگیاہے،اب آپ ہمیشہ ہمیشہ کےلیےاپنےباپ کےگھررہو،اب تیری میری دوستی ختم ہوگئی ہے"کنائی الفاظ میں سےہیں،لہذایہ الفاظ کہتےوقت اگرشوہرکی نیت طلاق کی ہوتومذکورہ تین الفاظ میں سےکسی ایک سےبھی نیت کی صورت میں ایک طلاق بائن واقع ہوجائےگی،شوہرسےمعلوم کیاجائےاگرشوہرکہتاہےکہ طلاق کی نیت سےکہےہیں ،توپھرایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے،جس کےبعد دوبارہ نکاح ضروری ہوگا۔(چونکہ یہ الفاظ بیوی نے خود سنے ہیں،اس لیےشوہرسےنیت کےبارےمیں معلو م کرلیاجائے)

اگرمذکورہ الفاظ سےشوہرکی نیت طلاق کی تھی توایک طلاق بائن واقع ہوگئی تھی،اورکافی عرصہ گزرگیاہےتوعدت گزرنےکی وجہ سےبیوی کہیں اورنکاح کرسکتی ہے۔

اوراگرمذکورہ بالا الفاظ سےطلاق کی نیت نہیں تھی تو استفتاءمیں مذکور تفصیل اورسائلہ سےفون پر تنقیح (بیوی نےجب معلوم کیاکہ لوگ کہہ  رہےہیں  کہ آپ نےمجھے طلاق دیدی ہےکیایہ سچ ہے؟توشوہرنےجواب میں کہاکہ جولوگ کہہ رہےہیں سچ ہے) کےمطابق موجودہ صورت شوہرکےاس طرح جواب دینےسےایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے،اگرچہ شوہرنےاس سےپہلےکوئی طلاق نہ  دی ہو،طلاق رجعی کےبعد عدت کےاندررجوع ہوسکتاہے،اورعدت کےبعد نکاح ،لیکن موجود صورت میں چونکہ طلاق کو کافی عرصہ گزرچکاہے،اس لیےتین ماہواری گزرنےکےبعد عدت ختم ہوگئی ہے،لہذااب عورت کہیں اورنکاح کرناچاہےتو  کرسکتی ہے،اس کےلیےدوبارہ عدالت سےطلاق لینےکی ضرورت نہیں،لیکن اگرقانونی تحفظ کےلیےعدالت سےبھی تنسیخ نکاح کی ڈگری لےلےتواچھاہے۔

حوالہ جات
"حاشية رد المحتار" 3 / 303:
وفيها أيضا إذا قال طالق فقيل من عنيت فقال امرأتي، طلقت۔
"حاشية رد المحتار"3 /  260:
ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة ۔
"البحر الرائق "3/ 264:وصرح في البزازية بأن له في الديانة إمساكها إذا قال أردت به الخبر عن الماضي كذبا، وإن لم يرد به الخبر عن الماضي أو أراد به الكذب أو الهزل وقع قضاء وديانة واستثنى في القنية من الوقوع قضاء ما إذا شهد قبل ذلك لأن القاضي يتهمه في إرادته الكذب فإذا أشهد قبله زالت التهمة"
نهاية الزين شرح قرة العين 2 / 123:
ونعم صريح في الطلاق في جواب من قال له: أطلقت زوجتك، فإن أراد القائل طلب إنشاء الطلاق من المطلق فنعم بمنزلة قوله: هي طالق فتتوقف صراحته على نية السائل، وبذلك يلغز فيقال لنا: لفظ من شخص تتوقف صراحته على نية غيره، ولو اختلفا في القصد فالعبرة بقصد السائل على المعتمد، هذا إن لم يوجد عند الزوج ظنّ، فلو قصد السائل بقوله: أطلقت زوجتك الإنشاء فظنه الزوج مستخبراً أو بالعكس اعتبر ظنّ الزوج وقبلت دعواه أنه ظنّ ذلك ولا عبرة بقصد السائل حينئذ، وإن أراد القائل الاستخبار فنعم إقرار سابق، فإن كان المسؤول كاذباً فهي زوجته في الباطن، ويفرق بينهما ظاهراً، فإن قال: أردت طلاقاً ماضياً وبانت وجدّدت نكاحها صدق ظاهراً إن عرف ذلك وإلا فلا، وإن قال: أردت طلاقاً ماضياً وراجعت بعده صدق بيمينه لاحتمال اللفظ له، وإن جهل مراد القائل لعدم معرفته ذلك أو لموت أو سفر فيحمل على الاستخبار۔
اسم الكتاب: نهاية الزين شرح قرة العين رقم الجزء: 1 رقم الصفحة: 273

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/09محرم الحرام  1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب