021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اپنی جان اورمال  کی  خاطرکسی کونقصان پہنچانایاقتل کرنےسےمتعلق حدیث
77518حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

سوال:نیزمسلم شریف کی حدیث میں نے پڑھی ہے،اس کےبارےمیں بھی بتادیں کہ صحیح ہےیانہیں ؟

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ ایک آدمی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آیا اورکہنے لگا اللہ کے رسول اگرکوئی شخص میراحق ہتھیانا چاہےتوآپ نے فرمایااس کوہرگزنہ دو،اس شخص نےکہا اگروہ جھگڑا کرےتوآپ نے فرمایا تم بھی جھگڑا کرو،ا س نے کہا کہ اگروہ مجھے قتل کرےتوآپ نے فرمایا کہ تم شہید ہو،اس نے کہا اگرمیں اس کوقتل کروں تو آپ نےفرمایاوہ جہنمی ہوگا۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالاحدیث سنداورمتن کےاعتبارسےصحیح ہے،اسی مضمون کی دیگراحادیث مختلف کتب حدیث(بخاری،مسلم،ترمذی وغیرہ ) میں بھی موجودہیں،احادیث میں مذکورحکم کہ" اپنےحق کی خاطر کسی کونقصان پہنچانا،حتی کہ قتل کردینا"شرعااس کی  گنجائش ہے،لیکن اس کامطلب یہ نہیں کہ صرف یہی طریقہ اختیارکیاجائے،بلکہ قرآن وحدیث میں  عفوودرگزرکےفضائل اورثواب کی وجہ سےبہتریہ ہےکہ ایسی صورت میں (جبکہ ماموں  بھی فوت ہوچکےاوروالدہ بھی فوت ہوچکی ہیں)ماموں اورماموں زاد بھائیوں کو والدہ کاحق معاف کردیاجائےتاکہ ماموں آخرت میں عذاب سے بچ سکیں۔

حدیث کی تشریح توواضح ہے،البتہ  مذکورہ صورت حال میں اس سےاستدلال  بایں صورت کہ آپ خدانخواستہ ماموں زاد بھائیوں کونقصان پہنچانےکےکوشش میں لگےرہیں،یہ آپ کےلیےشرعاجائزنہیں ہوگا،اس کےبجائےصلح  اورعفو ودرگزر کامعاملہ  کیاجائے،خاندان کےدیگرمعزز حضرات کودرمیان میں ڈال کرماموں زاد بھائیوں کےساتھ بیٹھ کراورکچھ لےدےکی بنیادپرمعاملہ کو حل کیاجائے،توآپس میں لڑائی جھگڑےکےبجائےصلہ رحمی،قرابت داری،باہمی بھائی چارہ،عفوودرگزراوردیگرشریعت کےاحکام پرعمل ہوجائےگا،جن کی وجہ سےگناہگارہونےکےبجائےمزیدثواب ملنےکےامکانات ہونگے۔ان شاءاللہ۔

حوالہ جات
"صحيح مسلم - 1 / 123:  باب الدليل على أن من قصد أخذ مال غيره بغير حق كان القاصد مهدر الدم في حقه وإن قتل كان في النار وأن من قتل دون ماله فهو شهيد۔
"صحيح مسلم 1 /  124:۔۔۔۔عن أبي هريرة قال  جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال يا رسول الله أرأيت إن جاء رجل يريد أخذ مالي ؟ قال فلا تعطه مالك قال أرأيت إن قاتلني ؟ قال قاتله قال أرأيت إن قتلني ؟ قال فأنت شهيد قال أرأيت إن قتلته ؟ قال هو في النار۔
قرآن مجیدمیں اللہ تعالی کاارشاد ہے:اگرتم معاف کرو،درگزرکرو اوربخش دوتواللہ تعالی ہی بخشنےوالا اور مہربان ہے۔
اسی طرح دوسری جگہ ارشاد ہے:اورتمہارااپنےحقوق معاف کردینا تقوی کےزیادہ قریب ہے۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ التغابن :آیت :14وان تعفو وتصفحوا وتغفرو افان اللہ غفور رحیم ۔
"تفسير الألوسي" 21 / 53:
{ وان تعفوا } عن ذنوبهم القابلة للعفو بأن تكون متعلقة بأمور الدنيا ، أو بأمور الدين لكن مقارنة للتوبة بأن لم تعاقبوهم عليها { وتصفحوا } تعرضوا بترك التثريب والتعيير { وتغفروا } تستروها بإخفائها وتمهيد معذرتهم فيها { فإن الله غفور رحيم } قائم مقام الجواب ، والمراد يعاملكم بمثل ما عملتم ، ويتفضل عليكم فإنه عز وجل { غفور رحيم } ولما كان التكليف ههنا شاقا لأن الأذى الصادر ممن أحسنت إليه أشد نكاية وأبعث على الانتقام ناسب التأكيد في قوله سبحانه : { وأن تعفوا } الخ ،
قال اللہ تعالی  فی سورۃ البقرۃ :آیت 237:وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى
"تفسير ابن كثير"1 / 644:وقوله: { وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى } قال ابن جرير: قال بعضهم: خُوطب به الرجال، والنساء. حدثني يونس، أخبرنا ابن وهب، سمعت ابن جريج يحدث عن عطاء بن أبي رباح، عن ابن عباس: { وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى } قال: أقربهما للتقوى الذي يعفو۔

محمدبن عبدالرحیم

  دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/11محرم الحرام 1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب