021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مقروض مرنے والے کاحکم
77511وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں  علماء کرام اس مسئلہ  کے بارے میں کہ  ایک شخص کا انتقال  ہوجاتا ہے  اس حال میں  کہ  اس کے ذمے کسی کا  قرض تھا جو اس نےادا نہیں کیا ،یا  کسی کی امانت میں خیانت کرکے  اس کو  نقصان  پہنچایا  تھا جس کی  تلافی نہیں  ہوئی ، حقدار شخص  میت کو  اپنا  قرض معاف  نہیں کر رہا ہے  ۔اور  میت  کے  ورثا بھی  قرض ادا کرنے کے لئے تیار نہیں ، تو اس کا  کیاحکم  ہے  کیا وہ شخص  جنت میں جاسکتا ہے یا قرض اس کے لئے رکاوٹ  بن جائے گا؟قرآن  وسنت  کے دلائل  سے جواب دیں کیونکہ  آجکل  بہت سے لوگ لوگوں کے  حقوق ادا کئے بغیر مرجا تے  ہیں اور پیچھے  ورثا   بھی  ادا نہیں کرتے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مقروض شخص کے انتقال  کی صورت  میں اس کے ترکے سے کفن دفن کے ضروری اخراجات کے بعد  پہلا  کام قرض کی ادائیگی ہے ۔ اس کے بعد  وصیت کا نفاذ ۔اس کےبعد بعد بچ جانے والا  مال شرعی  ورثا کا حق ہے ۔

اگر کسی  مقروض نے قرض کی ادائیگی کے لئے مال نہیں چھوڑا  تواگرورثا خود مالدار ہیں  تو  ان کو چاہئے  کہ ملکر مرحوم کا قرض اتاردیں۔

اگر میت  خود اپنا  قرض ادا نہیں کر سکا اورمال بھی نہیں چھوڑا  اور  ورثا بھی  اپنی طرف سے مرحوم کا قرض اتا ر نے کے  لئے تیار نہیں ایسے  شخص کے بارے میں  وعید آئی ہے ۔

مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 158)

وعن البراء بن عازب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " صاحب الدين مأسور بدينه يشكو إلى ربه الوحدة يوم القيامة " . رواه في شرح السنہ

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا  کہ مقروض قبر میں محبوس ہوگا ،قیامت   کےدن  اللہ تعالی  سے قید  تنہائی اورتکلیف  کی شکایت کرےگا ۔

عن عبد الله بن عمرو أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " يغفر للشهيد كل ذنب إلا الدين " . رواه مسلم ۔مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 157)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  فرمایا  کہ ﴿ شہادت  کی برکت سے ﴾شہید کا ہر گناہ  معاف ہوگا  سوائے  قرض کے ۔

لہذا جس شخص  نے کسی مجبوری سے قرض  لیا ہے وہ ضرورت  پوری  ہونے جلد سے  جلد قرض  ادا کرنے کی کوشش  کرے۔

جہاں تک مقروض کے  جنت میں داخلہ کا سوال  ہے    تو اس بارے میں اللہ  تعالی کا   قانون یہ  ہے   کہ ہرمؤمن  جنت میں داخل ہوگا  متقی  ہوگا  یاتوبہ کرکے مرا ہو گا  تو  بلا حساب داخل ہوگا۔  اور اگربغیر توبہ کے مرا ہوگا   تو گناہوں کی سزا کاٹ کر جنت میں داخل ہوگا ۔     

حوالہ جات
نَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا (48) } [النساء: 48، 49]   

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

  دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۲ محرم  ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب