021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مطلقہ مغلظہ کا سابقہ شوہر سے نکاح کب حلال ہوتا ہے؟
77497طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

شوہر نے بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تھیں،اب اگر بیوی حلالہ کرنا چاہے تو اس کا کیا طریقہ کار ہوگا،عدت کا وقت تین مہینے بھی گزرچکے ہیں؟

حلالے کے لئے نکاح،حلالے کے بعد طلاق اور پھر آخر میں اصل شوہر کے نکاح میں آنے کے لئے کیا طریقہ کار ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ عورت کی عدت تین مہینے تب ہوتی ہے جب اسے حیض نہ آتا ہو اور حاملہ نہ ہو،اگر اسے حیض آتا ہو تو پھر اس کی عدت تین حیض ہوگی اور اگر حاملہ تو بچے کی پیدائش تک اس کی عدت ہوگی۔

لہذا اگر مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق عورت کی عدت گزرچکی ہے تو یہ عورت کسی شخص سے حلالے کی شرط کے بغیر نکاح کرلے اور دونوں میاں بیوی میں ازدواجی تعلق بھی قائم ہوجائے،اس کے بعد اگر اس شخص کا انتقال ہوجائے یا وہ کسی وجہ سے اس عورت کو طلاق دیدے،پھر عورت عدت گزارے،عدت گزرنے کے بعد اس عورت کا اپنے سابقہ شوہر سے نکاح جائز ہوگا۔

لیکن حلالے کی شرط کے ساتھ نکاح کرنا مکروہ ہے،تاہم اگر حلالے کی شرط کی صراحت نہ کی جائے،لیکن اس نیت سے نکاح کیا جائے کہ اس عورت کا اور سابقہ شوہر کا گھر دوبارہ آباد ہوجائے تو پھر نکاح مکروہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
"صفوة التفاسير" (1/ 131):
"{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} أي فإن طلق الرجل المرأة ثالث مرة فلا تحل له بعد ذلك حتى تتزوج غيره وتطلق منه، بعد أن يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته كما صرح به الحديث الشريف، وفي ذلك زجر عن طلاق المرأة ثلاثا لمن له رغبة في زوجته لأن كل شخص ذو مروءة يكره أن يفترش امرأته آخر .
{فإن طلقها فلا جناح عليهمآ أن يتراجعآ إن ظنآ أن يقيما حدود َﷲ} أي إن طلقها الزوج الثاني فلا بأس أن تعود إلى زوجها الأول بعد انقضاء العدة إن كان ثمة دلائل تشير إلى الوفاق وحسن العشرة".
"الدر المختار "(3/ 414):
"(وكره) التزوج للثاني (تحريما) لحديث «لعن المحلل والمحلل له» (بشرط التحليل) كتزوجتك على أن أحللك... (أما إذا أضمر ذلك لا) يكره (وكان) الرجل (مأجورا) لقصد الإصلاح، وتأويل اللعن إذا شرط الأجر ذكره البزازي".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ :" (قوله: أما إذا أضمر ذلك) محترز قوله بشرط التحليل (قوله: لا يكره) بل يحل له في قولهم جميعا قهستاني عن المضمرات (قوله: لقصد الإصلاح) أي إذا كان قصده ذلك لا مجرد قضاء الشهوة ونحوها".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

11/محرم1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب