021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ وراثت کاگھر بیچنانہیں چاہتی،بلکہ بیٹوں کاوراثت میں جتناحصہ بنتاہےوہ دیناچاہتی ہے
77534میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:محترم ومکرم مفتیان کرام ،السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

استفتاء میں زوجہ مطلوب خان ہوں،میرےشوہر کاابھی کچھ مہینے پہلےانتقال ہوگیاہے،میں اپنےبڑے بیٹے کےساتھ اپنے شوہر کےگھررہائش پذیرہوں،میرےپانچ بچے ہیں،جن میں دوبیٹے اورتین بیٹیاں ہیں،میرےشوہرکی ملکیت میں یہ گھر تھا،جس کاشرعی حصہ میرےبچےچاہتےہیں،مگرمیں اس گھرکوبیچنانہیں چاہتی،آپ حضرات سےالتماس ہےکہ میرےبچوں کاشرعی حصہ بتادیں،اوریہ بھی بتادیں کہ ان کاحصہ تھوڑا تھوڑا کرکےدیاجاسکتاہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم  کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجاتاہے،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجاتاہے،تیسرے نمبر پر  اگرمرحوم  نے کسی کے لئے اپنے مال میں سے  تہائی حصہ تک  وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجاتاہے،اس کےبعدموجود ورثہ میں میراث تقسیم کی جاتی ہے۔

موجودہ صورت میں مرحوم کےمال میں سابقہ تینوں حقوق  اداء کرنےکےبعد مذکور ورثہ(بیوہ،دوبیٹےتین بیٹیوں) میں  میراث کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ مرحوم کی کل میراث کاآٹھواں حصہ بیوہ کودیاجائےگا،باقی میراث بیٹےبیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بیٹوں کوبیٹیوں کےمقابلےمیں دوگنا حصہ ملےگا۔

اگرفیصدی اعتبارسےمیراث تقسیم کی جائےتوکل میراث کا% 12.5حصہ بیوہ کوملےگا،ہربیٹی کو  12.5%اورہربیٹے کو 25%حصہ دیاجائےگا۔

تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ:مکان کی مارکیٹ ویلیوکےحساب سےطےشدہ قیمت اور دیگروراثت کےمال کو شامل کرکےمجموعی مالیت کاآٹھواں حصہ والدہ کاہوگا،باقی بیٹے بیٹیوں میں اس طرح تقسیم  کیاجائےگاکہ بیٹوں کو بیٹیوں کےمقابلےمیں دوگناحصہ ملےگا۔

صورت مسئولہ میں اگرتمام ورثہ(بیٹےبیٹیاں)راضی ہوں تویہ مکان بیوہ خودبھی رکھ سکتی ہے،مارکیٹ ویلیوکےحساب سےآٹھواں حصہ نکالنے کےبعدبیٹےبیٹیوں کےحصہ کےمطابق جتنی رقم بنتی ہےوہ ان کو دیدی جائےتو بیوہ خودمکمل مالک بن جائےگی۔

بیٹےبیٹیوں کاحصہ ان کی رضامندی سےایک متعینہ مدت کےاندر تھوڑاتھوڑاکرکے بھی دیاجاسکتاہے،یکمشت ادائیگی شرعاضروری نہیں ۔

حوالہ جات
"سورۃ النساء" آیت 12:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا۔
"تفسير ابن كثير" 2 /  225:
فقوله تعالى: { يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين } أي: يأمركم بالعدل فيهم، فإن أهل الجاهلية كانوا يجعلون جميع الميراث للذكور دون الإناث، فأمر الله تعالى بالتسوية بينهم في أصل الميراث، وفاوت بين الصنفين، فجعل للذكر مثل حظ الأنثيين۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/12محرم الحرام  1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب