77535 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:میں یہ گھر اپنے بڑے بیٹے کودینا چاہتی ہوں،جوبعدمیں اپنےبہن بھائیوں کاحصہ اداکرےگا،اس کاجوبھی شرعی حکم ہےوہ مجھے لکھ کر(فتوی )بتادیں۔
تنقیح:بیوہ چاہتی ہےکہ گھر بڑےبیٹے کودیدوں ،باقی دیگرورثہ کاجتناحصہ بنتاہےبڑابیٹا ان کوان کاحصہ دیدےگا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ طریقہ شرعادرست ہے،بشرطیکہ دیگرورثہ اس بات پرراضی ہوں،اوروالدہ کی طرف سےان کی زندگی میں گھربیٹےکےحوالہ کرکےاس کوذمہ داربنادیاجائے۔
نیزایسی صورت میں یہ بھی ضروری ہوگاکہ دیگرورثہ کاجتناحصہ بنتاہے،اس رقم کابندوبست یاتوخودوالدہ کرکےدیں یاپھر بڑے بیٹے کےپاس اتنی گنجائش ہوکہ وہ دیگرورثہ کوان کےحصےکےمطابق رقم دےسکے،تاکہ دیگرورثہ میراث سےمحروم نہ ہوں،ورنہ والدہ کابڑےبیٹےکومالک بنانا جائزنہ ہوگا،بلکہ مکان کو بیچ کرسب ورثہ کومیراث کےحصےدیےجائیں گے۔
حوالہ جات
۔۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
/12محرم الحرام 1444 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |