021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حقیقی بہن،بھتیجےبھتیجی اوربھانجےبھانجیوں میں میراث کی تقسیم
77577میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !ہمارے محترم ماموں کا مئی 2022 میں انتقال ہوا، مرحوم غیر شادی شدہ تھے۔ ان کے وارثین میں صرف 1 بہن حیات ہیں جن کے 3 بیٹے(مرحوم کے بھانجے) اور 1 بیٹی(بھانجی) حیات ہیں۔

 1 بہن کا پہلے انتقال ہوچکا ہے اور ان کے بھی 3 بیٹے (مرحوم کے بھانجے) اور 5 بیٹیاں (بھانجیاں) حیات ہیں۔

1 بھائی کا بھی انتقال ہوچکا ہے، جن کے 2 بیٹے (مرحوم کے بھتیجے) اور 3 بیٹیاں (بھتیجیاں) حیات ہیں۔

برائے مہربانی ان کی میراث کی شرعی تقسیم کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم  کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا ہو (اداکیاجائے،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائے،تیسرے نمبر پر  اگرمرحوم  نے کسی کے لئے اپنے مال میں سے  تہائی حصہ تک  وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے،اس کےبعدموجود ورثہ میں میراث تقسیم کی جائےگی۔

موجودہ صورت میں مرحوم کےمال میں سابقہ تینوں حقوق  اداءکرنےکےبعدموجودورثہ(ایک بہن،دوبھتیجوں) میں  میراث کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ مرحوم کی حقیقی بہن کو کل مال کانصف یعنی آدھاحصہ دیاجائےگااورباقی آدھاحصہ مرحوم کےبھتیجوں میں آدھاآدھا تقسیم کیاجائےگا۔

فیصدی اعتبارسےکل میراث کا% 50حصہ بہن کوملےگا،باقی 50فیصدمیں سے دونوں بھتیجوں کو 25،25فیصددیاجائےگا۔

بھتیجوں کے ہوتے ہوئےبھتیجیاں  اوربھانجے بھانجیاں محروم ہونگے۔

حوالہ جات
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء آیت 176:
﴿اِنِ امْرُؤٌا هَلَكَ لَيْسَ لَهٗ وَلَدٌ وَّ لَهٗۤ اُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ ﴾الخ
"رد المحتار 29 /  401:
ثم العصبات بأنفسهم أربعة أصناف جزء الميت ثم أصله ثم جزء أبيه ثم جزء جده ( ويقدم الأقرب فالأقرب منهم ) بهذا الترتيب فيقدم جزء الميت۔۔۔۔
 (ثم جزء جده العم) لابوين ثم لاب ثم ابنه لابوين ثم لاب
"سراجی "ص 3:
فیبدئ باصحاب الفرائض وھم الذین لہم سہام مقدرۃ فی کتاب اللہ تعالی ثم بالعصبات من جہۃ النسب۔
"صحيح البخاري" 6 /  2476:
عن ابن عباس رضي الله عنهما  : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال ( ألحقوا الفرائض بأهلها فما بقي فهو لأولى رجل ذكر )
 [ 6345 - 6356 - 6365 ]
 [ ش أخرجه مسلم في الفرائض باب ألحقوا الفرائض بأهلها رقم 1615
 ( ألحقوا الفرائض بأهلها ) أعطوا الأنصباء المقدرة في كتاب الله تعالى لأصحابها المستحقين لها . ( فما بقي ) فما زاد من التركة عن أصحاب الفروض . ( فلأولى ) لأقرب وارث من العصبات ]

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/21محرم الحرام 1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب