021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شرکت کےمعاملےکےبعدایک شریک کادوسرےشریک کےحصےکونفع کےساتھ خریدنا
77602شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ زید نے فائزکو ایک کار 15 لاکھ میں فروخت کی،فائزخود پندرہ لاکھ کی ادائیگی پرقادرہے،لیکن بکرنےکہاکہ 5 لاکھ روپیہ میرےبھی اس میں شامل کرلوتاکہ مجھے بھی میرےپانچ لاکھ کےبقدرنفع ملے،اب فائزاوربکرنےوہ گاڑی زیدسےخریدلی اورزیدکوان دونوں نےپندرہ لاکھ روپے بھی اداکیے۔

اب سوال یہ ہےکہ اس معاملےکےبعد فائزبکرکاحصہ کچھ منافع کےساتھ خریدسکتاہےیانہیں ؟

تنقیح: بکر کے پانچ لاکھ پر نفع سے مراد یہ ہے کہ کل جب آپ یہ گاڑی کچھ منافع کے ساتھ آگے بیچیں  گے تو اس منافع میں میرا بھی اپنے پانچ لاکھ کے بقدر حصہ ہو گا۔۔۔

یعنی بکرنےپانچ لاکھ کی شرکت کی تھی،فائزاس کاحصہ اب چھ لاکھ  میں خریدنا چاہتاہے۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک شریک دوسرےشریک کےحصےکو نفع کےساتھ خریدسکتاہے،شرعااس میں کوئی حرج نہیں،البتہ اس کےلیےفروخت کرنےوالےشریک کارضامندہوناضروری ہے،لہذاصورت مسئولہ میں فائزبکرکاحصہ بکرکی رضامندی سےنفع کےساتھ خریدسکتاہے۔نفع جوبھی ہو وہ باہمی رضامندی سےطےکرلیں،اس کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
"درر الحکام فی شرح مجلۃ الأحكام "  1/483:"(‌المادة :1088) لأحد ‌الشريكين ‌إن ‌شاء بيع حصته إلى شريكه إن شاء باعها لآخر بدون إذن شريكه۔" 

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

/24محرم الحرام 1444 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب