021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بعد لڑکے والوں کا لڑکی والوں سے نان نفقہ کی واپسی کا مطالبہ کرنا
77574نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں نکاح کے رشتے میں ہوتے ہوئے لڑکے نے بیوی کی حیثیت سے بغیر شرائط کے لڑکی پر جو خرچہ کیا تھا،ساتھ رہتے ہوئے بھی اور علیحدگی میں بھی۔

تین سال کے بعد دونوں میں علیحدگی ہوگئی،یعنی طلاق ہوگئی،اب لڑکے کے گھر والوں نے تقاضا کیا ہے کہ لڑکی پر لڑکے نے جتنا خرچ کیا ہے وہ سب لڑکی والے واپس کریں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کا نان نفقہ(روٹی،کپڑا اور مکان) شرعا شوہر کے ذمے لازم ہے،لہذا اس مد میں یا اس کے علاوہ لڑکے نے شوہر ہونے کی حیثیت سے بیوی پر جو اخراجات کئے ہیں ان کی واپسی کے مطالبے کا لڑکے والوں کو حق حاصل نہیں ہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 571):
"هي لغة: ما ينفقه الإنسان على عياله  وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام (ونفقة الغير تجب على الغير بأسباب ثلاثة: زوجية، وقرابة، وملك) بدأ بالأول لمناسبة ما مر أو؛ لأنها أصل الولد (فتجب للزوجة) بنكاح صحيح، فلو بان فساده أو بطلانه رجع بما أخذته من النفقة بحر (على زوجها) ؛ لأنها جزاء الاحتباس، وكل محبوس لمنفعة غيره يلزمه نفقته".
"الفتاوى الهندية "(1/ 549):
"والنفقة الواجبة المأكول والملبوس والسكنى أما المأكول فالدقيق والماء والملح والحطب والدهن كذا في التتارخانية وكما يفرض لها قدر الكفاية من الطعام كذلك من الآدام كذا في فتح القدير".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

24/محرم1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب