77644 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
سوال:والدکابیٹےکویہ کہناکہ تین لاکھ روپےرکھواؤپھرشادی کرواؤنگا،اس کاکیاحکم ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
والد کوچاہیےکہ بچوں کی شادی میں بلاوجہ تاخیربھی نہ کرے، اگروالد کےپاس گنجائش ہے،اس کےباوجودبھی صرف پیسوں کی لالچ کی خاطر شادی نہیں کروارہےاوراس میں تاخیرکی وجہ سےاگربیٹے گناہ میں مبتلا ہوتےہیں توحدیث کےمطابق اولادکےگناہ کاوبال والد پرہوگا۔
والدکی طرف سےمجبورکرناکہ تین لاکھ روپےرکھواؤ پھرشادی کرواؤنگااخلاقی طورپریہ والدکوزیب نہیں دیتا،ہاں اگر والدبیٹے کی شادی کروانے کی استطاعت ہی نہ رکھتاہو توبیٹےکوبھی چاہیےکہ شادی کرنےمیں جلدی نہ کرے،مناسب وقت تک انتظارکرلے،مثلافراغت کےبعدکماناشروع کرےتووالدکاہاتھ بٹانےکی کوشش کرے،پھرحسب استطاعت شادی بھی کرلےتاکہ والدکو مزید پریشانی کاسامنانہ کرنا پڑے۔
حوالہ جات
"مشكاة المصابيح" (2/ 939:وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوّجه، فإن بلغ ولم يزوّجه فأصاب إثماً فإنما إثمه على أبيه»''۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
/28محرم 1444 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |