021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی کو پیسےدےکران کےلیےپلاٹ خریدنا
77680زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

سوال:السلام علیکم!ایک بندی کامسئلہ ہے وہ یہ کہ نازیہ ایک صاحب استطاعت خاتون ہے،ان کےوالدین اورچاربھائی جوغیرشادی شدہ ہیں،بہت غریب ہیں،ان کااپناگھر کاروبارکچھ بھی نہیں ہے،جبکہ نازیہ چارہ رہی ہےکہ وہ اپنے بھائیوں اوروالدین کےلیےکوئی پلاٹ خریدکردے،مثلا چارلاکھ روپےنازیہ کےپاس ہیں ،اورکچھ رقم مثلا پچاس ہزاران کی امی کےہیں،جبکہ مسئلہ یہ ہےکہ والدین کوزکوۃ دینا جائزنہیں ہےتوکیانازیہ اپنےبھائیوں کوپیسےدےکران کےلیےپلاٹ خریدسکتی ہےیانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بھائی اگرواقعتامستحق ہواورکوئی ذریعہ معاش نہ ہواوربہن صاحب استطاعت ہوتوبھائی کو ہدیتا پیسےبھی دیےجاسکتےہیں اوراگرزکوۃ کامستحق ہےتوبہن کی طرف سےبھائی کو زکوۃ کی رقم بھی دی جاسکتی ہے۔

البتہ کسی مستحق زکوۃ کواتنی رقم دیناکہ وہ خودصاحب نصاب بن جائےیہ مکروہ ہے،لہذااگربھائی کوپلاٹ کی خریداری کےلیےزکوۃ کی رقم دینےکاارادہ ہوتواس کابہترطریقہ یہ ہوگاکہ وہ خودپہلےپلاٹ خریدلیں،پھراس کو پلاٹ کی قیمت اداء کرنےکےلیےمذکورہ زکوۃ کی رقم دی جائے۔

صورت مسئولہ میں اگرآپ بھائیوں اوروالدین کےلیےپلاٹ خریدکردیناچاہتی ہیں توشرعاان کوخریدکردےسکتی ہیں،اس میں کوئی حرج نہیں،بلکہ شرعاصدقہ  کےساتھ صلہ رحمی کاثواب بھی ملےگا۔

حوالہ جات
"حاشية رد المحتار " 2 / 379:
قوله: (وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه، لان منافع الاملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال.
"حاشية رد المحتار" 2 / 379:
وقيد بالولاد لجوازه لبقية الاقارب كالاخوة والاعمام والاخوال الفقراء، بل هم أولى لانه صلة وصدقة.
"رد المحتار " 7 / 256:
( وكره إعطاء فقير نصابا ) أو أكثر ( إلا إذا كان ) المدفوع إليه ( مديونا أو ) كان ( صاحب عيال ) بحيث ( لو فرقه عليهم لا يخص كلا ) أو لا يفضل بعد دينه ( نصاب ) فلا يكره فتح ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

03/صفر 1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب