77707 | طلاق کے احکام | طلاق کے متفرق مسائل |
سوال
میراسوال یہ ہے کہ میرے شوہر شراب پیتے ہیں اوراس حالت میں انہوں نے مجھے کئی بارطلاق دی ہے،سب کے سامنے بولتے ہیں اورپھر کہتے ہیں کہ میں نشہ میں تھا،یاد ان کوہوتاہے میں کئ بار طلاق دے چکاہوں،پوچھنایہ ہےکہ کیامجھے طلاق ہوگئی ہے،میرے چاربچے ہیں،چھوٹابچہ 10ماہ کاہے اوربڑا15سال کاہے۔
سائل نے فون پربتایاہے کہ تین سے زائدطلاقیں دے چکاہے اورمتعدد باردے چکاہے۔
قرآن اورحدیث کی روشنی میں جواب مطلوب ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نشہ کی حالت میں طلاق ہوجاتی ہے،لہذااگرشوہرنے نشہ کی حالت میں تین یااس سے زیادہ طلاقیں دی ہیں تو آپ پرتین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، آپ اس مرد پرحرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہیں، موجودہ حالت میں اس مرد سے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔
حوالہ جات
فی الدر المختار للحصفكي (ج 3 / ص 259):
(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا. بدائع، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق۔
وفی المبسوط لشمس الدين السرسخي (ج 27 / ص 349):
وخلع السكران وطلاقه وعتاقه واقع عندنا۔
وفی القرآن الكريم:
الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسان ولا يحل لكم أن تأخذوا مما آتيتموهن شيئا إلا أن يخافا ألا يقيما حدود الله فإن خفتم ألا يقيما حدود الله فلا جناح عليهما فيما افتدت به تلك حدود الله فلا تعتدوها ومن يتعد حدود الله فأولئك هم الظالمون (229) فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره فإن طلقها فلا جناح عليهما أن يتراجعا إن ظنا أن يقيما حدود الله وتلك حدود الله يبينها لقوم يعلمون (230)
محمد اویس بن عبدالکریم
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
09/محرم 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |