021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیا شوہر پر بیوی کو جیب خرچ دینا لازم ہے؟
77718نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

: ایک عورت شوہر کے والدین کے ساتھ رہنا گوارا نہیں کرتی اور کہتی ہے کہ ساس سسر کی خدمت زبردستی نہیں کراسکتے اور شو ہر کو  بھی کہتی ہے کہ  تمہارے کپڑے دھونا میری زمہ داری نہیں بیوی نوکری کرتی ہے اور شوہر کو وقت نہیں دےسکتی،لہذا چند سوالات کے جوابات درکار ہیں دلائل کے ساتھ:

1. کیا جیب خرچ بیوی کا حق ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بنیادی طور پر شوہر کے ذمے بیوی کےنان نفقہ(روٹی،کپڑا اور مکان) کا انتظام لازم ہے،لہذا اگر شوہر بیوی کے کھانے،پینے،پہننے اور رہائش کی  تمام ضروریات خود پوری کرنے کا اس طور پر اہتمام کرتا ہے کہ  بیوی کواس کی ضروریات زندگی سے متعلق پیسوں کی ضرورت باقی نہیں رہتی تو شوہر پر علیحدہ سے اسے جیب خرچ دینا لازم نہیں،لیکن عام طور پر اتنا زیادہ اہتمام مشکل ہے،اس لئے شوہر کو چاہیے کہ ہر مہینے بیوی کو اس کی ضرورت کے مطابق کچھ نہ کچھ جیب خرچ بھی دے دیا کرے،جسے وہ اپنی مرضی کے مطابق بوقت ضرورت خرچ کرسکے،جبکہ بیوی کے ذمے بھی لازم ہے کہ اپنے شوہر کی استطاعت سے زیادہ کا مطالبہ کرکے اسے اس حوالے سے تنگ نہ کرے،اس کے علاوہ بیوی کے رویے سے متعلق تفصیل سوال نمبر4 کے جواب میں ملاحظہ فرمائیں۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 571):
" النفقة هي لغة: ما ينفقه الإنسان على عياله.
وشرعا: (هي الطعام والكسوة والسكنى) وعرفا هي: الطعام (ونفقة الغير تجب على الغير بأسباب ثلاثة: زوجية، وقرابة، وملك) بدأ بالأول لمناسبة ما مر أو؛ لأنها أصل الولد (فتجب للزوجة) بنكاح صحيح، فلو بان فساده أو بطلانه رجع بما أخذته من النفقة بحر (على زوجها) ؛ لأنها جزاء الاحتباس، وكل محبوس لمنفعة غيره يلزمه نفقته".
"بدائع الصنائع " (4/ 38):
"كل من وجبت عليه نفقة غيره يجب عليه له المأكل والمشرب والملبس والسكنى والرضاع إن كان رضيعا؛ لأن وجوبها للكفاية والكفاية تتعلق بهذه الأشياء".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

09/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب