021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کے رشتہ داروں کے ہاں جانے کے اخراجات کا حکم
77719نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

کیا بیوی کے رشتہ داروں کے گھر جانے کے اخراجات شوہر پرلازم ہیں بالخصوص جب بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر جائے اور کہے کہ بھائی کا حق پہلے ہے شوہر کا بعد میں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہر پر لازم ہے کہ عرف و رواج کے مطابق بیوی کو محرم رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت دے،لیکن اس ملاقات کے لئے آنے جانے کے اخراجات اصولی طور پر شوہر کے ذمے لازم نہیں،تاہم اخلاقی طور پر اس کا فرض بنتا ہے کہ اپنی حیثیت اور استطاعت کے مطابق وہ ان اخراجات کو برداشت کرے۔

بیوی کا یہ کہنا  درست نہیں کہ بھائی کا حق پہلے ہے اور شوہر کا بعد میں،کیونکہ شریعت نے شوہر اور بھائی میں سے ہر ایک کو الگ مقام اور حیثیت دی ہے،شادی کے بعد جائز کاموں میں شوہر کی اطاعت  اور اس کی خوشنودی کا خیال رکھنا بیوی کے ذمے لازم ہے،لہذا بیوی کے لئے شوہر کی اجازت کے بغیر بار بار بھائی کے گھر جانا جائز نہیں،فقہاء نے لکھا ہے کہ محرم رشتہ داروں سے سال میں ایک بار ملاقات بیوی کا حق ہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 145):
"(و) لها (السفر والخروج من بيت زوجها للحاجة؛ و) لها (زيارة أهلها بلا إذنه ما لم تقبضه) أي المعجل، فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ :" (قوله أو لزيارة أبويها) سيأتي في باب النفقات عن الاختيار تقييده بما إذا لم يقدرا على إتيانها، وفي الفتح أنه الحق. قال: وإن لم يكونا كذلك ينبغي أن يأذن لها في زيارتهما في الحين بعد الحين على قدر متعارف، أما في كل جمعة فهو بعيد، فإن في كثرة الخروج فتح باب الفتنة خصوصا إن كانت شابة والرجل من ذوي الهيآت".
"فتح القدير " (4/ 398):
"لا تمنع من زيارة الأبوين في كل جمعة وفي زيارة غيرهما من المحارم في كل سنة. وكذا إذا أراد أبوها أو قريبها أن يجيء إليها على هذا الجمعة والسنة انتهى.
وقوله هو الصحيح احتراز عما ذهب إليه ابن مقاتل من أنه لا يمنع المحرم من الزيارة في كل شهر ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

09/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب