021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو کس قسم کے کپڑے اور جوتے دلانا لازم ہے؟
77720نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

بیوی کےکپڑوں اور جوتوں کی کوئی تعیین ہے کہ کس قسم کے ہونے چاہیے؟بیوی کی کوئی فرمائش یا خواہش پوری نہ ہو تو کہتی ہے کہ بیوی رکھنی نہیں آتی کیا؟نہیں رکھ سکتے تو فارغ کر دو،گالیاں دیتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہر پر بیوی کا نان نفقہ ان دونوں کی مالی حیثیت کے مطابق لازم ہوتا ہے،لہذا اگر دونوں کا تعلق غریب خاندان سے ہے تو غریب خاندان کے حساب سے شوہر کے ذمے نان نفقہ لازم ہوگا،اگر دونوں امیر ہوں تو امیر خاندان کے لحاظ سے نان نفقہ لازم ہوگا اور اگر شوہر غریب ہے اور بیوی مالدار یا اس کے بر عکس صورت ہو  تو متوسط درجے کا نان نفقہ لازم ہوگا۔

لہذا کپڑوں اور جوتوں کا انتظام بھی مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق میاں بیوی کی مالی حیثیت کے مطابق لازم ہوگا،لیکن کسی فرمائش کے پورا نہ ہونے پر شوہر سے بدزبانی کرنا اور اسے گالیاں دینا کسی بھی صورت جائز نہیں،خاص کر جب شوہر اپنی استطاعت کے مطابق بیوی کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرتا ہو۔

نیز بیوی کا اس طرح کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر طلاق کا مطالبہ کرنا بھی شرعا جائز نہیں،کیونکہ احادیث مبارکہ میں بلاضرورت اس  طرح طلاق کے مطالبے پرسخت وعیدیں آئی ہیں،چنانچہ ایسی عورتوں کو منافق قرار دیا گیا ہے اور ایک روایت میں آتا ہے کہ جس عورت نے بغیر کسی معقول وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق مانگی اس پرجنت کی خوشبو بھی حرام ہوگی۔

حوالہ جات
"البحر الرائق " (4/ 190):
"واتفقوا على وجوب نفقة الموسرين إذا كانا موسرين وعلى نفقة المعسرين إذا كانا معسرين، وإنما الاختلاف فيما إذا كان أحدهما موسرا والآخر معسرا فعلى ظاهر الرواية الاعتبار لحال الرجل فإن كان موسرا وهي معسرة تجب عليه نفقة الموسرين ولا يجب عليه أن يطعمها مما يأكل، لكن قال مشايخنا يستحب له أن يؤاكلها؛ لأنه مأمور بحسن العشرة معها وذا في أن يؤاكلها لتكون نفقتها ونفقته سواء وإن كان معسرا وهي موسرة وجب عليه نفقة المعسرين؛ لأنها لما تزوجت معسرا فقد رضيت بنفقة المعسرين، وأما على المفتى به فتجب نفقة الوسط في المسألتين وهي فوق نفقة المعسرة ودون نفقة الموسرة ".
"البحر الرائق " (4/ 190):
"ولم يذكر المصنف تقديرا للنفقة لما في الذخيرة وغيرها من أنه ليس في النفقة عندنا تقدير لازم؛ لأن المقصود من النفقة الكفاية وذلك مما يختلف فيه طباع الناس وأحوالهم ويختلف باختلاف الأوقات أيضا ففي التقدير بمقدار إضرار بأحدهما ...
 فالذي يحق على القاضي في زماننا اعتبار الكفاية بالمعروف وأصله حديث هند حيث اعتبر الكفاية وفي البدائع، وإذا كان وجوبها على الكفاية فيجب على الزوج ما يكفيها من الطعام والإدام والدهن؛ لأن الخبز لا يؤكل عادة إلا مأدوما، وأما الدهن فلا بد منه للنساء وفي الذخيرة قالوا واللحم ليس من الإدام خصوصا على أصل أبي حنيفة في اليمين، فينظر إن كانت المرأة مفرطة اليسار تأكل الحلواء وما أشبه ذلك والزوج كذلك يفرض عليه مثل ذلك وإن كان من أوساط الناس فعلى ما يأتدمون به في عاداتهم يفرض على الزوج اهـ".
"سنن الترمذي " (3/ 485):
 "عن ثوبان، أن رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم قال: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقا من غير بأس فحرام عليها رائحة الجنة»: «هذا حديث حسن»".
"سنن الترمذي " (3/ 484):
 "عن ثوبان، عن النبي صلى ﷲ عليه وسلم قال: «المختلعات هن المنافقات»".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

09/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب