021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرکی جنسی خواہش کی تکمیل سے انکار کرنے والی عورت کے نفقہ کا حکم
77722نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

جو عورت شوہر کے بلانے پر اس کے پاس نہ جائے،کیا اس عورت کے بھی تمام اخراجات شوہر کے ذمے لازم ہوں گے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ بیوی کا نان نفقہ اس کے شوہر کے گھر میں محبوس رہنے کی وجہ سے لازم ہوتا ہے،اس لئے اگر بیوی شوہر کے گھر میں ہو تو اس کے باوجوداس کا نان نفقہ شوہر کے ذمے لازم ہوگا،لیکن بغیر کسی  شدید عذر کے بیوی کا شوہر کی خواہش پورا کرنے سے انکار کرنے پر احادیث میں سخت وعید وارد ہے،چنانچہ صحیح بخاری میں موجود ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جس عورت کا شوہر اسے اپنے بستر پر بلائے،لیکن عورت انکار کرے،جس کی وجہ سے شوہر رات غصے کی حالت میں گزارے تو ایسی عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے ہیں۔

اسی طرح صحیح مسلم میں موجود ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے،جو شخص بھی بیوی کو بستر پر بلائے اور بیوی اس کے پاس آنے سے انکار کرے تو اللہ تعالی اس عورت سے ناراض رہتے ہیں،یہاں تک شوہر اس عورت سے راضی نہ ہوجائے۔

اس لئے بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر کی جائز جنسی خواہش کی تکمیل کرے اور بغیر کسی عذر کے اس سے انکار نہ کرے۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية" (1/ 545):
"وإن نشزت فلا نفقة لها حتى تعود إلى منزله والناشزة هي الخارجة عن منزل زوجها المانعة نفسها منه بخلاف ما لو امتنعت عن التمكن في بيت الزوج ؛لأن الاحتباس قائم".
"البحر الرائق " (4/ 195):
"وقيد بالخروج؛ لأنها لو كانت مقيمة معه في منزله ولم تمكنه من الوطء فإنها لا تكون ناشزة؛ لأن الظاهر أن الزوج يقدر على تحصيل المقصود منها بدليل أن البكر لا توطأ إلا كرها، وقد علم مما قدمناه أن المراد بمنعها نفسها منه بغير حق فلذا قال في الخلاصة لو كان الزوج بسمرقند وكانت زوجته بنسف فبعث إليها أجنبيا ليحملها إلى سمرقند ولم تذهب معه لعدم المحرم فإن لها النفقة".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

09/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب