021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قادیانی کی کمپنی میں ملازمت کا حکم
77771اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میں ایک اکاؤنٹنٹ ہوں اور مجھے برطانیہ کی ایک اکاؤنٹنگ فرم سے نوکری کی پیشکش ملی ہے،مسئلہ یہ ہے کہ اکاؤنٹنگ فرم کا مالک قادیانی ہے،براہ کرم نوٹ کریں کہ میں پاکستان میں گھر بیٹھے آن لائن کام کروں گا اور میری منیجر اس فرم میں کام کرنے والی ایک مسلم لڑکی ہوگی،میرے پاس اس وقت نوکری نہیں ہے اور میں بے روزگار ہوں،اگر مجھے کسی طرح پاکستان میں نوکری مل بھی جائے تو میری تنخواہ ستر ہزار سے اسی ہزار روپے کےلگ بھگ ہوگی،دوسری جانب برطانیہ کی فرم پاکستانی روپے میں بہت اچھی تنخواہ کی پیشکش کر رہی ہے کیونکہ یہ ان کے لیے پاؤنڈز میں بہت کم رقم ہے،برطانیہ میں کمپنیوں کےلیےیہ ایک عام عمل ہےکہ وہ پاکستان اور ہندوستان جیسے ممالک سےلوگوں کو ملازمت پر رکھیں،انہیں مقامی کرنسی میں اچھی ادائیگی کریں لیکن پاؤنڈ میں اچھی رقم بچائیں تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا مجھے برطانیہ کی اس فرم میں کام کرنے کی اجازت ہے؟مثال کے طور پر، وہ مجھے ایک لاکھ پچاس ہزار ادا کر رہے ہیں، اور عام طور پرجو تنخواہ مجھے مل سکتی ہے (اگر مجھے نوکری ملتی ہے) مقامی طور پر 70,000 سے80,000 تک ہوتی ہےتو میں اپنا سوال دہراتا ہوں،کیا مجھے نوکری کی پیشکش قبول کرنی چاہیے؟ اگر ہاں، تو کیا میں ان کے ساتھ کام جاری رکھ سکتا ہوں اگر مجھے پاکستان میں کوئی ایسی نوکری مل جائے جس میں مجھے 70,000 سے 80,000 تنخواہ ملتی ہو جبکہ ایک قادیانی کی ملکیت والی برطانیہ کی فرم مجھے ایک لاکھ پچاس ہزارتنخواہ دیتی ہے جو ایک سال کےبعد بڑھ کر دو لاکھ ہو سکتی ہے؟ براہ کرم ذہن میں رکھیں کہ وہ مجھے اپنے مذہب کی طرف راغب کرنے کے لئے مجھے زیادہ تنخواہ نہیں دے رہے ہیں،یہ صرف اس لیے ہےکہ یہ ان کے لیے پاؤنڈز میں ایک چھوٹی سی رقم ہے اور میں نے ایک بہتر پیشکش حاصل کرنے کے لیے بات چیت کی،مجھے یقین ہے کہ میرے پاس مضبوط ایمان ہے اور اس لیے میرے ایمان اور آخرت کوخطرے میں ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ مجھے اپنے مذہب کی تبلیغ کرنےکی کوشش کریں گےاورمیرےایمان کو خطرے میں ڈالیں گے،درحقیقت چونکہ مجھےاچھی تنخواہ ملے گی، اس لیے میں اپنی تنخواہ کا ایک حصہ(10% تا 15%) بطورصدقہ استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں،دوسرا سوال اسی سے  متعلق ہے،جیسا کہ میں نے کہامیں اپنی تنخواہ کا دس فیصد سے پندرہ فیصد بطور صدقہ دینےکا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ میں کسی قادیانی کے ساتھ کام کرنے کے برے اثرات اوروبال سے اپنے آپ کو بچا سکوں،اس کی وجہ یہ بھی ہےکہ میں نے سنا ہے کہ قادیانی کاروباری لوگ اپنے خیراتی اداروں کو دس فی صد نفع ڈونیٹ کرتے ہیں۔مجھے یہ ڈر ہے کہ میں جو ان کے لیے کام کروں گا اور اس سے جو منافع ہوگا، اس کابھی دس فیصد قادیانی خیراتی اداروں کو جائے گا تو میں چاہتا ہوں کہ اگر میراان کے ساتھ کام کرنا جائز ہو (اپنے طور پر یا اس صدقے کی وجہ سے جو میں دیناچاہتا ہوں)تو میں بھی اپنی آمدنی کا دس سے پندرہ فیصد  اللہ کی راہ میں دوں ؟میرا سوال یہ ہے کہ اس صدقے کا بہترین استعمال کیا ہے؟ کیا میں اسے کسی غریب رشتہ دار یا پڑوسی کو دے دوں؟ یا میں اسے ختم نبوت کے لیے کام کرنے والے ادارےکو دوں؟ یا میں اسے کسی ایسے  قادیانی کو  دوں جو مسلمان ہوچکا ہے اور اب مزیدقادیانیوں کو اسلام کی طرف بلانے کا کام کر رہا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ قادیانی قرآن و سنت کی رو سے غیر مسلم ہیں،لہٰذا ان کی کمپنی میں ملازمت کرنے سے اگر کسی قسم کے دینی نقصان کااندیشہ ہو تو یہ ملازمت ناجائز ہے اور اگر کسی بھی قسم کے دینی نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو مذکورہ ملازمت کی گنجائش ہے،البتہ قادیانی باوجود غیر مسلم ہونے کے چونکہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور اپنے باطل نظریات کی مسلسل تبلیغ کرتے ہیں لہٰذا ایمانی غیرت کا تقاضا یہ ہے کہ اگر قادیانی کی کمپنی کے علاوہ کوئی اور صورت جائز ملازمت کی ممکن ہوتو اسے اختیار کرنا چاہیے اور قادیانی کی ملازمت سے اجتناب کرنا چاہیے۔

حوالہ جات

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

        ۱۱/صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب