77733 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
ہماری ایک عزیزہ کی شادی قریب 3 سال پہلے اپنے چچا زاد بھائی سے ہوئی جن کی اولاد میں ایک بیٹی ہے۔ عزیزہ کے مطابق قریب 6 ماہ پہلے ان کی آپس میں ناچاقی ہوئی اور خاوند نے ایک میسج میں ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی "طلاق دیتا ہوں تمہیں طلاق"۔ بعد ازاں لڑکی واپس اپنے خاوند کے گھر چلی گئی۔ چند روز پہلے اس کے خاوند نے دوبارہ ایک میسج میں ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی "میں تمہیں آزاد کرتا ہوں اپنی زندگی سے، تیسری طلاق دیتا ہوں"۔
رہنمائی فرمائیں کہ کیا طلاق واقع ہوئی ہے یا کہ نہیں ہوئی؟ یہ معاملہ بہت نازک ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملہ میں شرعی اصولوں کے مطابق رہنمائی فرمائیں؛ تاکہ بچی کے مستقبل کا تعین کیا جا سکے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق مذکورہ خاتون پر مجموعی طور پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، جس کے بعد ان دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے۔ اب نہ رجوع ہوسکتا ہے، نہ ہی تحلیل کے بغیر ان دونوں کا آپس میں دوبارہ نکاح ممکن ہے۔ اگریہ دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک صورت ممکن ہے،اور وہ یہ کہ عدت یعنی طلاق کے بعد تین ماہواریاں گزرنےکےبعد اس خاتون کا کسی دوسرے شخص سے گواہوں کی موجودگی میں مقررہ مہر کے بدلے نکاح ہوجائے، دوسرا شوہر ہمبستری کے بعد اپنی مرضی سےاسے طلاق دے یا ہمبستری کے بعد اس کا انتقال ہوجائے، اور اس کی عدت گزرجائے توپھر یہ دونوں باہم رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئےمہر پر دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی صورت ممکن نہیں۔
حوالہ جات
القرآن الکریم:
{ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ } الآیة [البقرة: 229]
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } الآیة [البقرة: 230]
صحيح البخاري (7/ 42):
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة، لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.
حدثني محمد بن بشار حدثنا يحيى عن عبيد الله قال حدثني القاسم بن محمد عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
11/صفر المظفر/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |