021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بینک سے حاصل شدہ انٹرسٹ (سود)کے استعمال کا حکم
77748جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سودی بینک سے ہمیں جو انٹرسٹ ملتا ہے، بینک ہم سے  ATMکارڈ  کے بدلے جو چارجز لیتا ہے ، کیا اس سے وہ انٹرسٹ برابر کر سکتے ہیں  یا  پھر انٹرسٹ کے پیسے صدقہ کرنا ضروری  ہو گا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اولاً   سودی  بینک میں سودی  کھاتہ کھلوانا  ہی   درست نہیں  ۔ اگر  ناگزیر ضرورت   ہوتو کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا چاہیے۔ اگر کسی نے  غفلت میں استثماری (سیونگ )اکاؤنٹ کھول لیا ہے  تو اسے سودی رقم صدقہ کرنا ضروری ہے۔  اسے ATM چارجز کے بدلے شمار کرنا درست نہیں ۔کیونکہ ATMکارڈ (بطاقۃصرافۃ)اور اس  کے استعمال کے بدلے بینک جو رقم وصول کرتا ہے  ، وہ ان سہولیات اور خدمات کی جائز اجرت ہے  جو بینک صارف کو فراہم کرتا ہے ،  مثلاً:  ATMکارڈ (بطاقۃ صرافۃ )جاری کرنا، مختلف مقامات پراس(  ATM) کی مشینیں نصب کرنا  ، ان میں مناسب مقدار میں کرنسی نوٹ رکھنا  ،  حساب کتاب رکھنا  اور اس پورے نظام  کی مینٹنس  کرتے  رہنا  وغیرہ۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی : لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ                 .   
( رد المحتار  :   553/9 )
وفی الفتاوی الھندیۃ:  والسبیل فی المعاصی ردھا ، وذلک ھھنا برد الماخوذ إن تمکن من ردہ  بأن عرف صاحبہ ،  و بالتصدق بہ إن لم یعرف   .    (الفتاوی الہندیۃ :428/5  )
وقال العلامۃ  الکاسانی  رحمہ  اللہ : وأما التصدق بالغلۃ ، و ھی الأجرۃ عندھما  ؛ فلأنھا خبیثۃ لحصولھا بسب خبیث ، فکان سبیلھا التصدق     .(بدائع الصنائع   : 154 /7 )
و فی فقہ البیوع  :   و کل واحد من الحسابین (أی : حساب التوفیر   saving           accoun t ،  والودیعۃالثابتۃ fixed         deposit )   ربوی بحت   ،   والإیداع فی ھذین الحسابین  حرام شرعاً ،  لکونہ تعاقداً با لربا   .   
( فقہ البیوع  للمفتی  تقی العثمانی : 1030/2  )

 محمد مدثر

  دارالافتاء  ، جامعۃ الرشید  ، کراچی

۱۲/صفر الخیر/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مدثر بن محمد ظفر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب