021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کےجانوروں میں شراکت داری کامعاملہ
77840مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !درج ذیل مسئلہ کےبارےمیں مفتیان کرام کیافرماتےہیں؟

صورت مسئلہ :ہم نے عیدالاضحی سےتین ماہ قبل ایک دوست کےساتھ مل کر اس نیت سےقربانی کےجانور خریدےتھےکہ عید پر فروخت کریں گے،اس میں یہ طےہواتھاکہ مکمل پیسہ اورجانوروں پراخراجات ہمارےشریک کےذمہ ہیں اور جانوروں کی دیکھ بھال ہمارےذمہ،اورجگہ بھی ہماری تھی،یہ بات ہوئی تھی کہ نفع آدھاآدھا ہوگا،نقصان کےبارےمیں کوئی واضح بات نہیں ہوئی تھی،کل چارجانورتھے،جن میں سےدوعید کےموقع پر ہی فروخت ہوگئےتھےاوردوعید سےتقریبا ایک ماہ بعد فروخت ہوئےہیں۔

سوال یہ ہے کیااس طرح کا کاروبارجائزہے؟

دوسراسوال یہ ہےکہ اگرایسےمعاملےمیں نقصان ہوجائےتو کیاوہ بھی آدھا آدھا ہوگایاپھر نقصان  جس کےمکمل پیسےتھےاسی کےحصےمیں آئےگااگرجائزہےتوکاروبارکی کونسی صورت بنےگی؟

تنقیح:سائل نےوضاحت کی ہےکہ پیسےدینےوالی دوپارٹیاں تھیں،ایک پارٹی نے6 لاکھ روپےدیےکہ جانورخریدلودوسری پارٹی نےیہ طےکیاتھاکہ  10 لاکھ کےجانورخریدیں گے اس کےبعدسائل کےوالداس پارٹی کےساتھ منڈی گئےاورجانورخریدکرلائے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سائل کی وضاحت کےبعدمذکورہ معاملہ مضاربہ کاہے(ایک پارٹی نےجانورخریدنےکےلیےپیسےدیےجبکہ دوسری پارٹی کےساتھ مل کرپہلےسےطےشدہ معاملہ کےتحت جانورخریدےگئے،اس طرح دونوں پارٹیوں نےجانوردیےکہ ان کوپالو اوردیکھ بھال کرواورخرچہ وغیرہ بھی خودمالک نےہی کیاہے،جب بیچیں گےتونفع آدھا آدھا ہوگا)،لہذامضاربہ  کےاصول کالحاظ رکھناضروری ہوگا،مضاربہ کاایک بنیادی اصول یہ ہےکہ نفع باہمی رضامندی سےطےشدہ  فیصدی تناسب کےمطابق تقسیم ہوتاہے،جبکہ نقصان مکمل رب المال کاہوتاہے،صورت مسئولہ میں اگراس کاروبارمیں نقصان ہواتو وہ رب المال کاہوگا،ہاں اگر کام کرنےوالوں نےخودغفلت اورکوتاہی کی جس کی وجہ سےنقصان ہوگیاتوپھرمضارب کو بھی ضامن بنایاجاسکتاہے۔

موجودہ صورت میں جبکہ جانورفروخت ہوچکےہیں،اس لیےجانورجتنےکےفروخت ہوئےہیں،اگرمکمل نفع ہواہوتووہ طےشدہ تناسب سےمالک اورمضارب کےدرمیان تقسیم ہوجائےگااوراگرنقصان ہواہوتواس کوپہلےنفع سےپوراکیاجائے(مثلا پہلےجانوروں میں نفع ہوا،بعد والوں میں نقصان تونقصان کوسابقہ نفع سےپوراکیاجائےگا)ورنہ اصل راس المال کانقصان ہوگااورنقصان مکمل رب المال  کاہوگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار 23 / 342:كتاب المضاربة :
( هي ) لغة مفاعلة من الضرب في الأرض وهو السير فيها وشرعا ( عقد شركة في الربح بمال من جانب ) رب المال ( وعمل من جانب ) المضارب ۔
"رد المحتار" 17 / 67:
 ( قوله : والربح على ما شرطا ) أي من كونه بقدر رأس المال أو لا ۔۔۔۔۔، وقيد بالربح ؛ لأن الوضيعة على قدر المال وإن شرطا غير ذلك كما في الملتقى وغيره۔
"تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق " 14 / 91:وتكون الوضيعة وهو الخسران على رب المال
"رد المحتار "23 / 382،384:( وما هلك من مال المضاربة يصرف إلى الربح ) ؛ لأنه تبع ( فإن زاد الهالك على الربح لم يضمن ) ولو فاسدة من عمله ؛ لأنه أمين۔
( وإن قسم الربح وبقيت المضاربة ثم هلك المال أو بعضه ترادا الربح ليأخذ المالك رأس المال وما فضل بينهما ، وإن نقص لم يضمن ) لما مر ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

22/صفر 1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب