021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بہن ایک چچازاد بھائی ہےاور چار چچا زاد بہنیوں کی میراث کا ممسئلہ ہیں
78008میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

`ایک آدمی فوت ہواجس کا نام شیر زمان ہے،اور اس کے پاس اپنے والد کی زمین ہےجو  اب تک تقسیم نہیں ہوئی جب کہ اس کے قریبی زندہ ورثہ میں سےایک بہن ہے، اس کے علاوہ  ایک چچازاد بھائی ہےاور چار  چچا زاد بہنیں ہیں ، ،اب سوال یہ ہے کہ یہ زمین ان کے درمیان کیسے تقسیم ہوگی؟

   تنقیح:سائل سے فون پر رابطہ کرنے سے معلوم ہواکہ مزید ان کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 تنقیح اور جواب تنقیح کےبعد صورت مسئولہ میں زمین کی تقسیم  دو مرتبہ ہوگی ،اولاشیر زمان کے والد کے انتقال کےموقع پریہ زمین،شیرزمان اوراس کی بہن کےدرمیان تقسیم ہوگی ،اس کے تین حصےکرکےان میں سے دو حصے بھائی کو اور ایک  حصہ بہن کو دیں گے.دوسری مرتبہ :شیرزمان کےانتقال پراس کاترکہ میت  کی بہن   اورمیت کے چچا زاد بھائی  میں تقسیم ہوگا  جس کاطریقہ کار یہ ہوگا،کہ کل مال کےدوحصےکرکےاس میں سے ایک حصہ بہن کو ، اور ایک حصہ چچازاد بھائی کو دیں گے،چچازاد بہنوں کوکچھ  بھی نہیں ملےگا ،لہذا  موجودہ صورتحال میں شیرزمان کےوالدکی زمین کےکل تین حصےکیےجائیں گےان میں دو حصےبہن  کو  ملیں گیں(ایک براہ راست والدسےاورایک حصہ بھائی کے حصے سے)،او ر ایک حصہ چچازاد   بھائی کو ملے گا،چچازاد بہنوں کو کچھ بھی نہیں ملے گا ۔                   

حوالہ جات
قال العلامۃالسراجی رحمہ اللہ:أما الأخوات لأب وأم فأحوال خمس،النصف للواحدۃ والثلثان لأثنتین فصاعدۃ،ومع الأخ لأب وأم للذکر مثل حظ الأنثیین.  (سراجی:ص:9)
قال العلامۃالھمام الشیخ نظام:أما النساء،فلأولی  البنت ولھا النصف اذا انفردت،   العصبات ینفرد بلمیراث ذکورھم دون أخواتھم،وھم أربعۃ أیٖضا،العم،وابن   وابن الأخ،وابن المعتق،کذا في خزانۃ المفتین.  6/501(
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ:والأخوات لأبوین  ذوات النصف  و الثلثان ، أي من    لھن النصف  إذا نفردن والثلثان إذا تعددن،یصرن عصبۃ بأخيھن،وشرحها من أن من لا فرض لها من الإناث وأخوها عصبة لا تصير عصبة بأخیھا،     كالعم والعمة إذا كانا لأب وأم أو لأب وكان المال كله للعم دون العمة وكذا،    في ابن العم مع بنت العم وفي ابن الأخ مع بنت الأخ ونظمت  ذلك بقولي  :ولم يعصب غير ذات سهم … أخ كمثل عمة وعم  .
قال العلامۃ الإمام فرید الدین : أن للأخت لأب وأم حالتین :وسھم الواحدۃ النصف وسھم الثنتین فصاعداالثلثان،ولایزاد الثلثين وإن کثرن.ومن لا فرض لہ من الإناث وأخوھاعصبۃ،لاتصیر عصبۃبأخیھاکلعم والعمۃفالمال کلہ للعم دون العمۃ،کإبن العم وبنت العم المال لإبن العم دون البنت.التاتارخانيۃ:20/236 264)

 سيد سعد عمر شاہ

دارالافتاءجامعۃالرشيد،کراچی

 21،صفرالمظفر/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید سعد عمر شاہ بن سید مہتاب شاہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب