021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پی ٹی سی ایل ملازم کا لائف انشورنس  سےکلیم کرکےرقم لینا
77793سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ !

میں  ptcl  میں ملازم ہوں ادارے نے ہماری لائف انشورنس کروائی ہے۔ اس میں ہماری طرف سے کوئی کٹوتی نہیں ہوتی۔ادارہ خود ہی اپنی طرف سے ادائیگی کرتا ہے ، لائف انشورنس کمپنی سے ہمارا براہ راست لین دین نہیں ہے۔ میری ٹانگ ٹوٹ گئی تو میں نے ادارے میں انشورنس کلیم کا فارم بھرا اور ادارے میں جمع کروا دیا۔ ادارے نے متعلقہ کمپنی کو فارم بھیجا اور جانچ پڑتال کے بعد ادارے کو 6 لاکھ کا چیک بھیج دیا۔ ادارے نے چیک جمع کرکے رقم میرے اکاؤنٹ میں منتقل کردی۔ کیا یہ رقم  شرعی طور پر میرے لئے جائز ہے۔بینک کے لئے کام کرنے والے ایک مفتی صاحب نے کہا ہے کہ چونکہ آپ کا براہ راست انشورنس کمپنی کے ساتھ واسطہ نہیں ادارہ ملوث ہے اس لئے آپ کے لئے گنجائش ہےاوریہ جائز ہے۔ آپ کی دوسری رائے لینےکے طور پر سوال کررہا ہوں۔ اگر جائز نہ ہو تو کیا سیلاب زدگان کے لئے یا خیراتی ادارے کو بلا ثواب کی نیت کے دے سکتا ہوں۔ شرعی طور پر راہنمائی فرما دیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ مروجہ لائف انشورنس سوداورجوےپرمشتمل ہونےکی  وجہ سےحرام ہے،اس لیےکسی ادارےکےتحت لائف انشورنس کرواناشرعاجائزنہیں،ادارےپراس طرح کےناجائزعقداورمعاہدہ کرنےکابھی گناہ ہوگا،اس پرتوبہ واستغفارضروری ہے۔

رہی یہ بات کہ پی ٹی سی ایل کےادارےنےاگرمعاہدہ کرلیاہےتوکمپنی کےملازمین کےلیےاس سےفائدہ اٹھاناجائزہوگایانہیں،تواس کی ممکنہ طورپرتین صورتیں ہوسکتی ہیں:

۱۔کمپنی کےملازمین کسی کلینک یاہسپتال سےعلاج کرواتےہیں اورعلاج کےاخراجات کلینک یاہسپتال والےبراہ راست انشورنس کمپنی سےوصول کرتےہیں،اس صورت میں اگرچہ کمپنی کوانشورنس کےمعاملےکاگناہ ہوگا،لیکن ملازم کےلیےجائزہےکہ وہ علاج کروائے،کیونکہ علاج کےخرچ کی ذمہ داری ملازم کی متعلقہ کمپنی پرہے،پھروہ بلوں کی ادائیگی کےلیےجوطریق کاراختیارکرےاس کی ذمہ داروہ خود ہے۔

۲۔دوسری صورت یہ ہےکہ کمپنی کےملازمین کسی کلینک یاہسپتال سےعلاج کراتےہیں اورکلینک یاہسپتال والےعلاج کےاخراجات ملازم کی متعلقہ کمپنی سےوصول کرتےہیں اورپھرکمپنی اس علاج کےاخراجات انشورنس کمپنی سےوصول کرلیتی ہے،یہ صورت متعلقہ کمپنی کےلیےتوجائزنہیں،مگرملازم کےلیےاس طرح علاج کراناجائزہے لمامر

۳۔تیسری صورت یہ ہےکہ ملازم کلینک یاہسپتال کی فیس خوداداکرے،لیکن متعلقہ کمپنی نےاسےپابندکردیاہوکہ وہ بل کی رقم خودجاکرانشورنس کمپنی سےوصول کرے،اس صورت میں چونکہ ملازم انشورنس کمپنی سےناجائزعقدکی بنیاد پر رقم خود وصول کرتاہے،ا س لیےملازم کےلیےاس کالیناجائزنہیں،البتہ اگرملازم کویہ معلوم ہوسکےکہ متعلقہ کمپنی نےانشورنس کمپنی کوجتناپریمیم ادا کیاہے،ابھی تک اتنی رقم اس کےملازمین نےوصول نہیں کی توجتناپریمیم انشورنس کمپنی کےپاس باقی ہوصرف اس حدتک رقم وصول کرناجائزہوگا۔(فتوی دارالعلوم کراچی"میڈیکل انشورنس کاتفصیلی حکم")

مذکورہ بالاتفصیل کےمطابق صورت مسئولہ میں  آپ  کاچونکہ اس معاملے(سودی معاہدے)سےبراہ راست کوئی تعلق نہیں ہےاوررقم بھی آپ کواپنی کمپنی سےملی ہے،اس لیےکمپنی کی طرف سےملی ہوئی رقم آپ کےلیےلیناجائزہے،ہاں اگرملازمین کوخودڈائریکٹ انشورنس کمپنی سےرقم لیناپڑتی ہوتوپھریہ ضروری ہوگاکہ متعلقہ کمپنی نےجتناپریمیم ادا کیاہے،صرف اسی کےبقدرفائدہ اٹھایاجائے،اس سےزیادہ جائزنہیں ہوگا۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

18/صفر 1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب