021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جس شادی ہال میں موسیقی کا پروگرام ہو وہاں کھانا کھانے کا حکم
77822جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

کیا ایسے شادی ہال میں کھانا کھانا  جائز ہے ، جہاں پر کھانے کے دوران یا کھانے سے پہلے موسیقی کا پروگرام چل رہا ہو ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرشادی ہال میں  جا نے سے پہلے معلوم ہو کہ وہاں اس طرح  کی خرافات  ہوں گی  یا یہ  کام  کھانے کی جگہ پر ہو رہا ہو   تو    ایسی جگہ  کسی کے لیے بھی جانا  درست نہیں  ہے۔اور  اگر شادی ہال میں جانے سے پہلے یہ معلوم نہ ہو  کہ وہاں اس طرح لہو و لعب اور موسیقی وغیرہ کا پروگرام ہوگا ، بلکہ وہاں پہنچنے کے بعد  معلوم ہوا   تو اگر اس برائی کو منع کرنے کی طاقت ہو تو منع کر دیں، اگر منع کرنے کی طاقت نہیں  تو   اگر کھانے کی مجلس میں یہ خرافات نہیں  تو عام آدمی کے لیے کھانا کھانے کی گنجائش ہے ۔

اور اگر وہ کوئی مقتدا شخصیت ہو، یعنی عالم دین ہو کہ جس کے عمل کو دیکھ کر لوگ عمل کرتے ہوں تو اس کے لیے شرکت کرنا اور وہاں کھانا کھانا جائز نہیں  ، وہاں سےا ٹھ کر چلے جانا چاہیے ۔ البتہ اگر ایسی شخصیت ہو جسے یقین ہو   کہ میرے احترام میں  وہ لوگ ان خرافات کو ختم کر دیں گے تو اس  کو جانا چاہیے تاکہ لوگ اس منکر کو چھوڑیں ۔

حوالہ جات
قال العلامۃ  فخر الدین الزیلعی رحمہ اللہ تعالی : (ومن دعی إلی ولیمۃ  و ثمۃ لعب و غناء  یقعد و یأکل ) أی إذا حدث اللعب والغناء ھناک بعد حضورہ یقعد و یأکل ، ولا یترک ولا یخرج  ؛ لأن  إجابۃ الدعوۃ سنۃ ……فإن قدر علی المنع  منعھم ، وإن لم یقدر یصبر ؛   لقولہ علیہ السلام : من رأی منکم منکراً فلیغیرہ بیدہ ، فإن لم یستطع فبلسانہ ، فإن لم یستطع فبقلبہ ،   وذلک أضعف الإیمان …… ھذا إذا لم یکن مقتدی بہ    ،  فإن کان مقتدی بہ  ، ولم یقدر علی منعھم یخرج ولا یقعد  ؛ لأن فی ذلک شین الدین   و فتح باب المعصیۃ علی المسلمین .وإن کان ذلک علی المائدۃ   فلا یقعد   ؛ لقولہ تعالی: }فلا تقعد  بعد الذکری مع القوم الظلمین{ ، و إن  کان ھناک لعب و غناء قبل أن یحضرھا  فلا یحضرھا ؛
لأنہ لا یلزمہ إجابۃ الدعوۃ إذا کان ھناک منکر .
وقال الشلبی رحمہ اللہ تعالی : قولہ : (وإن کان ذلک علی المائدۃ   فلا یقعد  ) : قال الإتقانی:
وقالوا ھذا إذا لم یعلم قبل أن یدخل علیھم ، و إن علم قبل الدخول  إن کان محترماً یعلم أنہ لودخل علیھم یترکون ذلک إحتراماً لہ فعلیہ أن یذھب ؛ لأن فیہ ترک المعصیۃ و النھی عن المنکر.
(تبیین الحقائق : 30, 29/7)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی : (دعی إلی ولیمۃ وثمة لعب أو غناء قعد وأكل) لو المنكر في المنزل، فلو على المائدة لا ينبغي أن يقعد بل يخرج معرضا  ؛ لقوله تعالى}:  فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمين {(فإن قدر على المنع فعل وإلا)يقدر )صبر إن لم يكن ممن يقتدى به فإن كان) مقتدى (ولم يقدر على المنع خرج ولم يقعد) لأن فيه شين الدين ……وإن علم أولاً     (باللعب (لا يحضر أصلاسواء كان ممن يقتدى به أو لا؛ لأن حق الدعوة إنما يلزمه بعد الحضور لا قبله. ابن كمال.
قال العلامۃ ابن عابدین  رحمہ اللہ تعالی :قوله) لا ينبغي أن يقعد :أي يجب عليه ، قال في الاختيار: لأن استماع اللهو حرام والإجابة سنة والامتناع عن الحرام أولى ….. قوله (فعل) أي فعل المنع وجوبا إزالة للمنكر  .قوله (صبر) : أي مع الإنكار بقلبه  .قال  عليه الصلاة والسلام : من رأى منكم منكراً فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه وذلك أضعف الإيمان…… قوله (لا يحضر أصلا) إلا إذا علم أنهم يتركون ذلك احتراما له فعليه أن يذهب. إتقاني. 
(الدر المختار مع رد المحتار : 502, 501/9)
وفی الفتاوی الھندیۃ : من دعی إلی ولیمۃ   فوجد ثمۃ لعباً أو غناءً فلا بأس أن یقعد و یأکل ، فإن قدر علی المنع یمنعھم  وإن لم یقدر یصبر ، وھذا إذالم یکن مقتدیً بہ ، أما إذا کان ولم یقدر علی منعھم  فإنہ یخرج ولا یقعد  . ولو کان  ذلک علی المائدۃ  لاینبغی أن یقعد  وإن لم یکن  مقتدی بہ  ، وھذا کلہ بعد الحضور  ، وأما إذا علم  قبل الحضور فلا یحضر  ؛ لأنہ لایلزمہ حق الدعوۃ  بخلاف ما إذا ھجم علیہ  ؛ لأنہ قد لزمہ .کذا فی سراج الوھاج وإن علم المقتدی بہ  بذلک قبل الدخول  وھو محترم  یعلم أنہ لودخل یترکون ذلک   فعلیہ أن یدخل .( الفتاوی الھند ٰیۃ : 422/5)

محمد مدثر

دارالافتاء  ، جامعۃ الرشید  ، کراچی

۲۲/صفر الخیر/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مدثر بن محمد ظفر

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب