021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امتحانی فیس کا حکم
77853وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

امتحانی فیس کے عنوان سے مدرسہ میں طلبہ سے وصول کی جانےوالی فیس اگر امتحانی اخراجات سے اضافی بچ جائے تو کیا مدرسے کا مہتمم اس رقم کو مدرسہ کے دیگر کاموں مثلا اساتذہ کی تنخواہ،جنریٹر کی مرمت وغیرہ میں استعمال کرسکتا ہے؟

تنقیح:واضح رہے کہ یہ مدرسہ باقاعدہ وقف جگہ پر قائم نہیں،بلکہ مہتمم صاحب نے ایک جگہ کرایہ پر لی ہے جس کا وہ ماہانہ کرایہ ادا کرتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ امتحانی فیس حقیقت میں امتحانات کے انتظام و انصرام کی اجرت کے طور پر وصول کی جاتی ہے اور اجرت وصول ہوجانے کے بعد اجیر کی ملکیت میں آجاتی ہے،لہذا اس مد میں وصول ہونے والی فیس مدرسہ کے مہتمم کی ملکیت ہوگی،کیونکہ یہ مدرسہ وقف جگہ پر قائم نہیں،بلکہ مدرسہ کے مہتمم نے عارضی طور پر ایک جگہ کرایہ پر لے کر حفظ و ناظرہ اور پرائمری لیول تک تعلیم کا انتظام کیا ہے،اس لئے امتحانی اخراجات سے باقی رہ جانے والی رقم کے حوالے سے مدرسہ کے مہتمم کو اختیار ہے کہ وہ اسے اپنی صوابدید کے مطابق جہاں چاہے خرچ کرے۔

تاہم امتحانی فیس طے کرتے وقت اس بات کا لحاظ رکھا جائے کہ اتنی فیس وصول کی جائے جس سے امتحان کا نظم اچھے طریقے سے ممکن ہوسکے،حقیقی اخراجات سے بہت زیادہ بوجھ طلبہ پر نہ ڈالا جائے۔     

حوالہ جات
"الهداية " (3/ 231):
قال: "الأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معان ثلاثة: إما بشرط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط، أو باستيفاء المعقود عليه".
"الدر المختار " (6/ 10):
"(و) اعلم أن (الأجر لا يلزم بالعقد فلا يجب تسليمه) به (بل بتعجيله أو شرطه في الإجارة) المنجزة، أما المضافة فلا تملك فيها الأجرة بشرط التعجيل إجماعا.
وقيل تجعل عقودا في كل الأحكام فيفي برواية تملكها بشرط التعجيل للحاجة شرح وهبانية للشرنبلالي (أو الاستيفاء) للمنفعة (أو تمكنه منه)".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

22/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب