021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدرسے میں ماہانہ لی جانے والی فیس کا حکم
77856وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

مدرسہ میں طلبہ سے ماہانہ وصول کی جانے والی فیس مدرسہ کی ملکیت ہوگی یا  مہتمم کی ذاتی ملکیت ہوگی،جبکہ مدرسہ کرایہ کی جگہ پر آباد ہو اور اس میں حفظ و ناظرہ کے ساتھ پرائمری لیول تک اسکول کی تعلیم کا بھی انتظام ہو اور مدرسہ کے لئے باقاعدہ چندہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا،البتہ کوئی خود سے کبھی تعاون کردے تو ٹھیک،یا پھر کبھی کبھار بوقت ضرورت وقتی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے کسی کو ترغیب دے دی جاتی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ مدرسہ باقاعدہ وقف کی جگہ پر قائم نہیں،بلکہ مہتمم صاحب نے ذاتی طور پر کرایہ کی جگہ پر اسے قائم کیا ہے،اس لئے مدرسے میں طلبہ سے ماہانہ وصول کی جانے والی فیس ان کی تعلیم کی اجرت  ہے جو وصولی کے بعد مہتمم کی ذاتی ملکیت میں آجاتی ہے،لہذا وہ اسے اپنی صوابدید کے مطابق جہاں چاہیں صرف کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (6/ 10):
"(و) اعلم أن (الأجر لا يلزم بالعقد فلا يجب تسليمه) به (بل بتعجيله أو شرطه في الإجارة) المنجزة، أما المضافة فلا تملك فيها الأجرة بشرط التعجيل إجماعا.
وقيل تجعل عقودا في كل الأحكام فيفي برواية تملكها بشرط التعجيل للحاجة شرح وهبانية للشرنبلالي (أو الاستيفاء) للمنفعة (أو تمكنه منه)".
"رد المحتار" (6/ 55):
"(قوله ويفتى اليوم بصحتها لتعليم القرآن إلخ) قال في الهداية: وبعض مشايخنا - رحمهم الله تعالى - استحسنوا الاستئجار على تعليم القرآن اليوم لظهور التواني في الأمور الدينية، ففي الامتناع تضييع حفظ القرآن وعليه الفتوى اهـ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

22/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب