021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مکان تعمیر کرنے کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ کی وجہ سے قربانی کا حکم
77857قربانی کا بیانوجوب قربانی کانصاب

سوال

بندہ نے دوسو چالیس گز کا ایک پلاٹ خریدا ہے جس پر بندہ کا رہائش کے لئے گھر بنانے کا ارادہ ہے،لیکن فی الحال رقم کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے گھر کی تعمیر ممکن نہیں،بندہ کرایہ کے گھر میں مقیم ہے،کیا اس پلاٹ کی وجہ سے بندہ پر قربانی لازم ہوگی،کیونکہ فی الحال وہ پلاٹ میرے استعمال میں نہیں ہے؟

نیز یہ پلاٹ خریدتے وقت اس کی قیمت کی ادئیگی کے لئے بندہ نے اہلیہ سے ایک تولہ سونا بطور قرض لے کر بیچا تھا جو ابھی تک بندہ کے ذمے واجب الاداء ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

رہائش کے لئے ذاتی گھر انسان کی اہم ضرورت ہے،اس لئے رہائش کی غرض سے مکان کی تعمیر کے لئے خریدا گیا پلاٹ ضرورت سے زائد شمار نہیں ہوگا،لہذامحض اس کی وجہ سے آپ کے ذمے قربانی واجب نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 262):
"(قوله: وفارغ عن حاجته الأصلية) أشار إلى أنه معطوف على قوله عن دين (قوله وفسره ابن ملك) أي فسر المشغول بالحاجة الأصلية والأولى فسرها، وذلك حيث قال: وهي ما يدفع الهلاك عن الإنسان تحقيقا كالنفقة ودور السكنى وآلات الحرب والثياب المحتاج إليها لدفع الحر أو البرد أو تقديرا كالدين، فإن المديون محتاج إلى قضائه بما في يده من النصاب دفعا عن نفسه الحبس الذي هو كالهلاك وكآلات الحرفة وأثاث المنزل ودواب الركوب وكتب العلم لأهلها فإن الجهل عندهم كالهلاك، فإذا كان له دراهم مستحقة بصرفها إلى تلك الحوائج صارت كالمعدومة ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

22/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب