021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوسری شادی کے بعدایک بیوی کے ساتھ صحبت پر دوسری بیوی کی طلاق کومعلق کرنا
77895طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

ایک شخص نے یہ تحریر لکھی:

میں عبدالمالک ولد زرداد اپنے پورے ہوش و حواس میں آج یکم فروری 2021 کو اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ 17 اپریل 2009 کو میری شادی کشور سلطانہ سے ہوئی تھی جو کہ تاحال میری قانونی اور شرعی بیوی ہے،اس کے علاوہ آج تک کسی دوسری عورت سے میراکوئی نکاح یا معاہدہ نکاح نہیں ہے۔

میں اس بات کا حلفیہ اقرار کرتا ہوں کہ اگر کشور سلطانہ کے علاوہ کسی بھی دوسری عورت سے خفیہ یا اعلانیہ نکاح کیا ہے تو کشور سلطانہ سے قربت قائم کرتے ہی میری دوسری بیوی مجھ پر تین بار طلاق اور حرام ہوجائے اور اگر میں نے چھپ کر نکاح کیا ہے تو کشور سلطانہ کے علاوہ دوسری بیوی کے قریب جاتے ہی میری پہلی بیوی مجھ پر حرام ہے۔

اگر اس شخص نے دوسری شادی کرلی ہو تو شرعا پہلی بیوی سے نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر شوہر نے دوسری شادی کرلی ہے تو دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرتے ہی دوسری بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی جس کے بعد اس کا دوسری بیوی کے ساتھ دوبارہ نکاح بھی ممکن نہیں رہے گا،جبکہ دوسری بیوی سےازدواجی تعلق قائم کرنے کی صورت میں پہلی بیوی کو ایک طلاق بائن واقع ہوگی،جس کے بعد اگر میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ایک ساتھ زندگی گزارنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنا پڑے گا اور اس کے بعد شوہر کو فقط دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہوگا۔

لہذا مذکورہ صورت میں اگر اس شخص نے شادی کے بعد دوسری بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرلیا ہو تو پہلی بیوی ایک بائن طلاق کی وجہ سے اس پر حرام ہوچکی ہے اور عدت گزرنے کے بعد اس کے لئے کسی اور مرد سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔

حوالہ جات
"الهداية " (1/ 244):
" وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق " وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال والظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط فيصح يمينا أو إيقاعا".
"الدر المختار" (3/ 390):
"(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق، وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها".
"الدر المختار " (3/ 409):
"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب (لا) ينكح (مطلقة) من نكاح صحيح نافذ كما سنحققه (بها) أي بالثلاث (لو حرة وثنتين لو أمة) ولو قبل الدخول، وما في المشكلات باطل، أو مؤول كما مر (حتى يطأها غيره".
"البحر الرائق " (3/ 257):
"ولا حاجة إلى الاشتغال بالأدلة على رد قول من أنكر وقوع الثلاث جملة لأنه مخالف للإجماع كما حكاه في المعراج ولذا قالوا: لو حكم حاكم بأن الثلاث بفم واحد واحدة لم ينفذ حكمه؛لأنه لا يسوغ فيه الاجتهاد لأنه خلاف لا اختلاف".
"البحر الرائق " (4/ 9):
"ولو قال لامرأته إن تزوجت عليك ما عشت فحلال الله علي حرام ثم قال لامرأته إن تزوجت عليك فالطلاق واجب علي ثم تزوج عليها يقع على كل واحدة منهما تطليقة على القديمة والحديثة، ويقع تطليقة أخرى يصرفها إلى أيتهما شاء لأن اليمين الأولى انصرفت إلى الطلاق عرفا فينصرف إلى طلاق كل واحدة منهما، واليمين الثانية يمين بطلاق واحدة فإذا تزوج امرأة انحلت اليمينان جميعا اهـ".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

25/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب