021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بعض اولادکےلیےجائیدادمیں سے وصیت یاہبہ کرنا
77893ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ میری چارشادیاں ہیں،دوسری ،تیسری اورچوتھی بیوی سےمیری جواولادہے۔ان کےبارےمیں مجھےاپنی بڑی اولادسےڈرہےکہ وہ میرےبعدچھوٹی اولادکاحق نہ ماردیں ، اس لیےمیں چاہتاہوں کہ میں اپنی زندگی ہی میں کوئی وصیت یااپنےمال میں سےکچھ ان کےنام ہبہ کرجاؤں اس کاکیا طریقہ ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرآپ کوبڑی اولادسےیہ ڈر ہےکہ میرےبعدکہیں چھوٹی اولادکاحق نہ ماردیں جس کی وجہ سےآپ چھوٹی اولاد کےلیےوصیت یاہبہ کرناچاہتےہیں۔جہاں تک وصیت کی بات ہےتوشرعااولادکےلیےوصیت کرناجائزنہیں ہے، البتہ اگرآپ اپنی زندگی میں جائیدادتقسیم کرناچاہیں توکرسکتےہیں،زندگی میں اپنی اولاد کے درمیان ہبہ کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہےکہ اپنی جائیداد میں سے اپنے لیے جتنا چاہیں رکھ لیں، تاکہ بوقت ضرورت کام آئے، اور بقیہ جائیداداپنی تمام اولادمیں برابرتقسیم کرکےقبضہ کرادیں۔ہاں اگربیٹیوں کی بنسبت بیٹوں کودگنادیناچاہیں(یعنی وراثت کےحصوں کےمطابق تقسیم کرناچاہیں)تواس میں کوئی حرج نہیں۔یادرہےاس آخری صورت میں تقسیم تووراثت کےحساب سے ہوگی لیکن وہ ہبہ ہی ہوگی  ۔

اگرآپ زندگی میں اپنی جائیدادتقسیم نہیں کرناچاہتےبلکہ  صرف چھوٹی  اولادکوکچھ ہبہ کرناچاہتےہیں تواس شرط پر ہبہ کرناجائزہےکہ باقی اولاداپنےمیراث کےبقدرحصےسےمحروم نہ رہیں۔

حوالہ جات
«سنن ابن ماجه» (2/ 906 ت عبد الباقي):
عن أنس بن مالك قال: إني لتحت ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم يسيل علي لعابها فسمعته يقول: «إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه، ألا لا وصية لوارث»
«الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار» (ص562):
وفي الخانية: ‌لا ‌بأس ‌بتفضيل ‌بعض الاولاد في المحبة لانها عمل القلب، وكذا في العطايا إن لم يقصد به الاضرار، وإن قصده فسوى بينهم يعطي البنت كالابن عند الثاني، وعليه الفتوى
«صحيح البخاري» (2/ 913 ت البغا):
‌باب: ‌الهبة ‌للولد، وإذا أعطى بعض ولده شيئا لم يجز، حتى يعدل بينهم ويعطي الآخرين مثله، ولا يشهد عليه.وقال النبي صلى الله عليه وسلم: (اعدلوا بين أولادكم في العطية).
«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (4/ 374):
ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى ‌لا ‌يثبت ‌الملك ‌للموهوب له قبل القبض

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۷صفر۱۴۴۴

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب