021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نفقہ کی مد میں بیوی کو دی گئی رقم سے تعمیرشدہ مکان کا حکم
77897نان نفقہ کے مسائلبیوی کا نان نفقہ اور سکنہ ) رہائش (کے مسائل

سوال

2012 سے 2016 تک 12 لاکھ 19ہزار کی رقم شوہر نے بیوی کو پلاٹ کی مد میں دی،جس سے آٹھ مرلے کا پلاٹ خریدا گیا اور بنیادوں سے دیواروں تک تعمیر کروائی گئی،چھت سات تولہ زیور گروی رکھوا کر ڈالی گئی،باقی کا تمام کام بیوی کے بھائیوں نے کروایا ہے،دس لاکھ کی لاگت سے یہ مکان بیوی کے نام پر بنا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

تنقیح:واضح رہے کہ 2009 سے 2012 تک بیوی کو نان نفقہ کچھ نہیں دیا،نہ گھر میں رکھا،اس کے بعد بیوی نے شوہر کو اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ بیوی کو گزشتہ چار سالوں کا اور آئندہ کے چار پانچ سالوں کا نان نفقہ دیدے،تاکہ بیوی اس سے اپنے لئے سر چھپانے کی جگہ کا انتظام کرسکے،تب جاکر شوہر نے یہ رقم دی جو اس مکان پر آنے والی لاگت کے نصف کے برابر ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ مذکورہ رقم بنیادی طور پر شوہر نے بیوی کو گزشتہ اور آئندہ چار پانچ سالوں کے نفقہ کی مد میں دی تھی اور نفقہ کی رقم بیوی کی ملکیت میں آجاتی ہے،گزشتہ مدت کی تو ویسے بھی اور آئندہ مدت کے لئے دی گئی رقم کی واپسی کا بھی شوہر کو حق حاصل نہیں،اس لئے اس رقم سے خریدا گیا پلاٹ اور اس پر کی گئی تعمیر بیوی کی ملکیت ہے،طلاق کے بعد اب شوہر اس کی واپسی کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔

حوالہ جات
"الدر المختار"(3/ 596):
" (ولا ترد) النفقة والكسوة (المعجلة) بموت أو طلاق عجلها الزوج أو أبوه ولو قائمة ،به يفتى".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

25/صفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب