021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خاوند اوربیوی کے درمیان طلاق کے حوالے سے اختلاف
77915طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ

     میری شادی 20سال پہلے ہوئی، 10سال پہلے میں نے اپنی بیوی کی ایک حرکت پر اس سے خوب جھگڑا کیا اوراسے دھمکی دی کہ" اگر دوبارہ تمہاری یہ حرکت دیکھی تو تمہیں طلاق دےکر اپنے گھر سے نکال دونگا"یہ بات میں نے اپنی والدہ کے سامنے کہی تھی جن کا  اب انتقال ہوچکاہے ،میری بیوی نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر مجھے یقین دلایا تھا  کہ میں آئندہ ایسی حرکت نہیں کروں گی،اس وقت میرے تین بچے تھے،اس واقعہ کے بعد میری بیوی نےمختلف وقتوں میں مجھ سے تین بارتصدیق کی کہ قسم اٹھاؤ کہ تم نے مجھے طلاق تو نہیں دی؟جس کا میں نے یقین دلایا کہ میں  نے انہیں طلاق نہیں دی ،مزید 10سال میں میرے تین اوربچے ہوگئے،اس وقت سب سے چھوٹے بچے کی عمر چھ سال ہے،چھ ماہ پہلے میری بیوی کی والدہ نے مجھے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی منگنی کررہی ہوں، آپ بیوی،بچوں کو ہمارے گھر بھیج دیں،پھر وہ رمضان گزارکر آجائیں گے،لیکن وہ عید گزرنے کے بعد بھی نہیں آسکیں،اورنہ رابطہ کررہے تھے ،میں نے بہت مشکل سے بیوی سے رابطہ کیاکہ کیابات ہے؟  تو اس نے کہاکہ میں واپس نہیں آؤنگی ،اورکہا کہ تم نے اپنی والدہ کے سامنے مجھے 10سال  پہلےطلاق دی تھی ،پھر میں نے انہیں سارے واقعات یاد دلائیں کہ میں نے طلاق نہیں دی ،لیکن وہ اپنی بات پر ڈٹی رہی ،برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں کہ تاکہ یہ فتوی میں لیجاکر اپنے رشتہ داروں اوران کے گھر والوں کو دکھاؤں اوران سے بات کروں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

لفظِ ”طلاق دیدوں گا“سے کوئی طلاق نہیں ہوتی؛ کیونکہ یہ وعدہ طلاق اور طلاق کی دھمکی کے الفاظ ہیں جن سے طلاق واقع نہیں ہوتی،اگربیوی کی مراد یہی الفاظ ہیں تو اس کادعوی غلط ہے ،وہ خدا سے ڈرے ،ناجائز دعوی سےباز آجائے اورخاوند کے گھر واپس آجائے اوراگر بیوی کی مراد کوئی اورایسے الفاظ ہیں جن سےشرعاً طلاق واقع ہوتی ہے تو پھربیوی پر لازم ہے کہ دومعتبرمردیاایک معتبرمرداوردومعتبر عورتوں کی گواہی سے یہ ثابت کردے کہ خاوند نے اس کو طلاق دی ہے اگروہ  ایسا کرسکے تو طلاق واقع ہوجائے گی اوراگروہ ایسا نہ کرسکے طلاق نہیں ہوگی اورخاوندن کی  بات درست ہوگی ۔          

حوالہ جات
فی الدر المختار للحصکفی الحنفی :
أوأنا أطلق نفیس لم یقع لأنہ وعد (الدر المختار علی هامش رد المحتار باب تفویض  الطلاق ج: ۲ ص: ۶۵۷۔ط۔س۔ج۳ص۳۱۹.
 وھکذا صرح فی العالمگیریۃ بأنہ لا یقع الطلاق بأطلقک لأ نہ وعد.)العالمگیریة مصری کتاب الطلاق ج ۱ ص ۳۸۴)
قال ابن تيمية رحمہ اللہ تعالی :
"الوعد بالطلاق لا يقع، ولو كثرت ألفاظه، ولا يجب الوفاء بهذا الوعد ولا يستحب"
قال  محمد المختار الشنقيطي فى شرح زاد المستقنع على الفقه الحنبلي
أما تعليق الطلاق بالمستقبل كما في الأفعال المضارعة سواء أدخل عليها الأدوات أو الحروف التي تدل على المستقبل أَوْلاً، فإنه لا يقع الطلاق في وقته، إلا إذا كان معلقاً على المستقبل، ويقع بوقوع ما علق عليه، لكن من حيث الأصل: لو قال لها: سوف أطلقك أو تطلقين، فهذا وعد بالطلاق، وهذا كله لا يقع به الطلاق، فالمضارع والمضاف إلى المستقبل لا يقع به الطلاق إلا إذا كان مقيداً بشرطانتهى.
وفی الصحیحین:
عن أبي هريرة -رضي الله عنه-، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عليها لَعَنَتْهَا الملائكة حتى تصبح.
عن ثوبان رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیما امرأۃ سألت زوجہا طلاقاً في غیر ما بأس فحرام علیہا رائحۃ الجنۃ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۳۰۳ رقم: ۲۲۲۶، سنن الترمذي رقم: ۱۱۸۷، مسند أحمد ۵؍۲۷۷، مشکاۃ المصابیح ۲۸۳ رقم: ۳۲۷۹، المستدرک للحاکم ۲؍۲۱۸ رقم: ۲۸۰۹، السنن الکبریٰ للبیہقي ۷؍۳۱۶)
سنن الترمذي - (ج 2 / ص 329)
عن ثوبان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (المختلعات هن المنافقات) هذا حديث غريب من هذاالوجه وليس إسناده بالقوى . وروى عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : (أيما امرأة اختلعت من زوجها من غير بأس ، لم ترح رائحة الجنة) 1199 حدثنا بذلك محمد بن بشار . حدثنا عبد الوهاب الثقفى حدثنا أيوب ،عن أبى قلابة ، عمن حدثه ، عن ثوبان : أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : (أيما امرأة سألت زوجها طلاقا من غير باس ، فحرام عليها رائحة الجنة) وهذا حديث حسن .
امراۃ اذا ادعت علی الزوج انہ طلقہا فہی للزوج مالم یثبت الطلاق نہایہ ونصابھا ای الشھادۃ لغیر من الحقوق الخ کنکاح وطلاق رجلان او رجل و امرائتان (الدرا لمختار علی ہامش ردالمحتار کتاب الشھادۃ  ج ۴ ص ۵۱۵۔ط۔س۔ج۵ص۴۶۵) ظفیر۔(۳)ونصابھا لغیرھا من الحقوق الخ کنکاح وطلاق رجلان اورجل وامرأتان (الدر المختار علی ہامش ردالمحتار کتاب الشھادۃ ج ۴ ص ۵۱۵۔ط۔س۔ج۵ص۴۶۵) ظفیر۔
 

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

١/۳/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب