021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالک کی اجازت کے بغیر لائسنس اپنےنام پر ٹرانسفر کروانا
77949جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

محمد سلیم (رب المال) نے عبد الواجد (مضارب) کو اپنی دکان کرایہ پر دی اور دوائیوں کے کام کے لئے سرمایہ بھی  مضاربت پر دیا اور اپنی موجود دکان کے پتہ پر اپنے نام سے لائسنس بھی بنواکر دیا۔

کچھ عرصہ بعد ایک اور رب المال بھی عبدالواجد(مضارب)کے ساتھ کاروبار میں شریک ہوگیا،اس دوران تدریجاً محمد سلیم (رب المال اول)نے اپنا سارا سرمایہ واپس لے لیا۔

اسی دوران عبدالواجد کے نمائندے نے محمد سلیم سے لائسنس کی تجدید کروانے کے لئے شناختی کارڈ لیا اور بتائے بغیر لائسنس اپنے نام پر کروالیا،اب اصل مالک یعنی محمد سلیم کہتا ہے کہ یہ لائسنس دوبارہ میرے نام کردو،کیونکہ اصل میں ہوں،اب لائسنس دوبار محمد سلیم کے نام پر ٹرانسفر کرنے پر اضافی خرچہ آرہا ہے،سوال یہ ہے کہ یہ اضافی خرچہ کون برداشت کرے گا؟

محمد سلیم جس کی اجازت اور مرضی کے بغیر لائسنس ان کے نام سے ہٹایا گیا؟

عبدالرحمن(عبدالواجد  کا نمائندہ) جس نے بغیر اجازت و اطلاع کے لائسنس اپنے نام کیا یا پھر دکان کے سرمایہ میں سے خرچہ نکالا جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر سوال میں ذکر کی گئی تفصیل حقیقت پر مبنی ہے اور عبدالرحمن نے محمد سلیم سے لائسنس کی تجدید کے بہانے شناختی کارڈ لے کر اس کی اجازت کے بغیرلائسنس اپنے نام پر ٹرانسفر کروایا تھاتواب دوبارہ محمد سلیم کے نام پر ٹرانسفر کرنے کا خرچہ عبدالرحمن برداشت کرے گا۔

حوالہ جات
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام "(1/ 96):
"لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه هذه المادة مأخوذة من المسألة الفقهية (لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته) الواردة في الدر المختار. فعليه إذا أراد شخص أن يبني بناء محاذيا لحائط بناء إنسان فليس له أن يستعمل حائط ذلك الشخص بدون إذنه حتى ولو أذنه صاحب الحائط فله بعدئذ حق الرجوع عن إذنه".
"القواعد الفقهية وتطبيقاتها في المذاهب الأربعة "(1/ 566):
المباشر ضامن وإن لم يَتَعَمَّد (م/92)
التوضيح:
"المباشر هو الذي يحصل الضرر بفعله، ويحصل الأثر بفعله من غير أن يتخلل بينهما فعل فاعل مختار، فالمباشر ضامن لما تلف بفعله إذا كان متعدياً فيه، ويكفي أن يكون متعدياً أن يتصل فعله في غير ملكة بما لا مسوغ له فيه، سواء كان نفس الفعل سائغاً، كمن رمى صيداً، أو سقط على شيء، أو كان غير سائغ كما لو ضرب معصوماً فأصاب آخر نظيره فإنه يضمن حينئذٍ، وإن لم يتعمد الإتلاف، لأن الخطأيرفع عنه إثم مباشرة الإتلاف، ولا يرفع عنه ضمان المتلف بعد أن كان متعدياً، ولأن المباشرة علة صالحة وسبب مستقل للإتلاف، فلا يصلح عدم التعمد أن يكون عذراً مسقطاً للحكم وهو الضمان عن المباشر المتعدي".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

02/ربیع الاول1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب