021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فوت شدہ بھائی کےپنشن کی رقم میں موجود بھائی کا حصہ
77941میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب!

چند مسائل میں شرعی رہنمائی درکار ہے۔

1۔میں اور میرے بھائی محمود علی خان ہم دونوں سرکاری ملازم ہیں اور ایک ہی گھر میں ساتھ رہتے ہیں، محمود علی خان اکتوبر 2017  میں ریٹائرڈ ہوئے اور انہیں سرکار کی طرف سے 20 لاکھ روپے بطور پنشن کموٹیشن/گریجویٹی  وغیرہ کی صورت میں ملی، اس کے بعد 31 اگست 2021 کو وہ رضائے الہی سے انتقال کر گئے، اب مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا میں محمد طاہر خان اپنے بھائی کے پنشن والی  رقم میں شرعا کوئی حق رکھتا ہوں یا نہیں؟

وضاحت: سائل سے چند مسائل میں مزید تنقیح کیلئے بارہا رابطہ کرنے کی کوشش کی  گئی لیکن وہ فون نہیں اٹھا رہے ہیں اور بیک کال بھی نہیں کر رہے ہیں، اس لئے درج ذیل مسائل میں سوال کے تمام ممکنہ پہلوؤں کو مد نظر  رکھ جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

2۔برادر محترم محمود علی خان نے میرے لئے اپنی زندگی میں عقل سلیم کے ساتھ  بتاریخ دسمبر 2018 کو ایک وصیت نامہ تحریر کی تھی، جس پر گواہان کے دستخط بھی ثبت ہیں،اس کے بعد تقریبا ڈھائی سال کے عرصے کے بعد بھائی کو  28 اگست 2021  کوبرین ہیمرج ہوا اور 31 اگست 2021 کو انتقال کرگئے۔ آیا ان کا یہ وصیت نامہ درست ہے یا نہیں؟

3۔برادر محترم محمود علی خان نے وصیت نامے میں اس بات کی بھی وصیت کی تھی کہ بھینس اور جیٹ وغیرہ میں سے میں  اپنا حصہ اپنی بہن(حاجی گلے) کو ہبہ کرتا ہوں، اور محمود علی خان کی زندگی میں بہن نے بھینس وغیرہ پر قبضہ کیا تھا، اور اب بھی اس کے قبضے میں ہے، آیا یہ ہبہ درست ہے یا نہیں؟

4۔برادر محترم محمود علی خان نے میرے واسطے ماں کی طرف سے حج کرنے کی وصیت کی تھی اور یہ کہا تھا  چونکہ میں  نے والد کی طرف سے حج ادا کیا ہے اس لئے اب محمد طاہر میرے گریجویٹی کی رقم سے ماں کی طرف سے حج ادا کریں، اب مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا میں اپنے بھائی محمود علی خان کے ترکے سے ماں کی طرف سے حج کرسکتا ہوں یا نہیں؟ جبکہ محمود علی خان نے ترکہ میں تقریبا ڈھائی کنال زمین، چھ مرلے کا گھر  11 ماشے تولے سو نا چھوڑا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

1۔صورت  مسؤولہ  میں  چونکہ مرحوم   محمود علی خان  کے اولاد    کی  کوئی  تفصیل  ذکر  نہیں  ہے ۔ اس لئے آپ  کے اس مبہم سوال کا جواب  نہیں  دیا جاسکتا۔   لہذا آپ  کے بھائی کی  جتنی  بھی اولاد ہے،  ان سب کی تفصیل  لکھ کر دوبارہ ارسال فرمادیں  تاکہ اسی کے مطابق جواب دیا  جاسکے۔

2۔یہ سوال  بھی مبہم اور  قابل  تنقیح  ہے ،  مرحوم بھائی کے اولاد  کی تفصیل    ارسال کرنے   پر  جواب دیا جائے  گا۔

3۔مرحوم محمود علی خان نے اپنی زندگی میں اپنی بہن کیلئے جو وصیت کی تھی اور پھر بعد ازاں وصیت وہ سامان خود اٹھا کر ان کے حوالے کردیا تو اب یہ وصیت نہ رہی بلکہ یہ ہبہ ہے اور ہبہ کیلئے قبضے کا پایا جانا ضروری ہے چونکہ صورت مسؤلہ میں محمود علی خان مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنی بہن کو  بھینس اور جیٹ وغیرہ پر قبضہ کرایا تھا تو اس لئے یہ ہبہ صحیح اور درست ہے اور وہ سامان ان کے بہن کی ملکیت شمار ہوگا۔

واضح رہے کہ مرحوم  محمود علی خان نے اپنی بہن کو جو کچھ ہبہ کیا ہے وہ بہن کی ملکیت ہونے کی وجہ سے   ترکہ میں شامل نہ ہوگا، اس لئے اس کے علاوہ اگر مرحوم نے کسی غیر وارث  کیلئے کسی چیز کی وصیت کی ہے تو وہ وصیت ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ ہوگی اور ایک تہائی ترکہ میں بہن کو ہبہ شدہ سامان شمار نہ ہوگا۔

4۔مرحوم محمود علی خان نے ماں کی طرف سے حج کرنے کی جو وصیت کی تھی، وہ وصیت ان  كے  ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ ہوگی،  اس لئے آپ  اپنے مرحوم  بھائی کی وصیت  کے مطابق  والدہ مرحومہ  کی طرف سے حج کرسکتے  ہیں اور  بوقت  احرام  ماں  کی طرف سے حج کی نیت  کریں  تو   حج ماں کی طرف سے ادا ہوجائے گا۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (4/ 514)
قال: "ولا تجوز لوارثه" لقوله عليه الصلاة والسلام: "إن الله تعالى أعطى كل ذي حق حقه، ألا لا وصية لوارث" ولأنه يتأذى البعض بإيثار البعض ففي تجويزه قطيعة الرحم ولأنه حيف بالحديث الذي رويناه، ويعتبر كونه وارثا أو غير وارث وقت الموت لا وقت الوصية لأنه تمليك مضاف إلى ما بعد الموت، وحكمه يثبت بعد الموت. "والهبة من المريض للوارث في هذا نظير الوصية" لأنها وصية حكما حتى تنفذ من الثلث، وإقرار المريض للوارث على عكسه لأنه تصرف في الحال فيعتبر ذلك وقت الإقرار.
قال: "إلا أن تجيزها الورثة" ويروى هذا الاستثناء فيما رويناه، ولأن الامتناع لحقهم فتجوز بإجازتهم؛ ولو أجاز بعض ورد بعض تجوز على المجيز بقدر حصته لولايته عليه وبطل في حق الراد.
اور  بوقت  احرام  ماں  کی طرف سے حج کی نیت  کریں  تو   حج ماں کی طرف سے ادا ہوجائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 595)
الأصل أن كل من أتى بعبادة ما،له جعل ثوابها لغيره.
 (قوله بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة، أو غير ذلك من زيارة قبور الأنبياء - عليهم الصلاة والسلام - والشهداء والأولياء والصالحين، وتكفين الموتى، وجميع أنواع البر كما في الهندية ط وقدمنا في الزكاة عن التتارخانية عن المحيط الأفضل لمن يتصدق نفلا أن ينوي لجميع المؤمنين والمؤمنات لأنها تصل إليهم ولا ينقص من أجره شيء.

محمد نصیر

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

٤،ربیع الاول ،١٤٤٤ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب