77947 | طلاق کے احکام | الفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان |
سوال
محترم مفتی صاحب میرے شوہر کانا م عباس صدیقی ہے ،میں اپنے شوہر کی دوسری بیوی ہوں ، مجھے میرے شوہر نے 30 مارچ 2022ء کو صبح 5بجکر 30 منٹ پر میری والدہ کے گھر چھوڑا ہے،اور ہاتھ میں طلاق نامے کی کاپی بھی تھمادی ،جو سوال کے ساتھ منسلک ہے ،میں نے چیک اپ کروایا تو اس وقت سات ہفتے کا حمل میرے پیٹ میں تھا ، اسی وقت سے میں اپنی والدہ کے گھر رہ رہی ہوں، اور دونوں طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ۔ اور اس عرصہ میں انہوں نے میری بیٹی کا کوئی خرچہ بھی نہیں دیا ۔
اب میرے لئے کیا حکم ہے طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟اگر نہیں ہوئی تو میں اپنے شوہر سے رابطہ کرسکتی ہوں یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق نامہ کے مطابق مذکورہ خاتون کو تین طلاق مغلظہ دی گئی ہیں،اگرچہ خاتون کے بقول وہ بوقت طلاق حاملہ تھی تب بھی تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں ،کیونکہ حالت حمل میں دی ہوئی طلاقیں بھی واقع ہوجاتی ہیں ۔اور اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے ، دونوں کے لئے آپس میں میاں بیوی کی حیثیت سے زندگی گذارناجائز نہیں،اور حلالہ شرعیہ کےبغیر دونوں کا دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا ہے۔
شوہر پر لازم ہے کہ اپنے وعدہ کے مطابق بچی کا اب تک کا خرچہ ادا کردے، اور آیندہ بھی خرچہ برداشت کرتا رہے۔
حوالہ جات
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ } [البقرة: 230]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین طلاق پر ناراضگی کا اظہار فرمایا تاہم تینوں طلاقوں کو نافذ فرمایا چنانچہ روایت ہے
وعن محمود بن لبيد قل : أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم عن رجل طلق امرأته ثلاث تطليقات جميعا فقام غضبان ثم قال : " أيلعب بكتاب الله عز و جل وأنا بين أظهركم ؟ " حتى قام رجل فقال : يا رسول الله ألا أقتله ؟ .
رواه النسائي
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
03 ربیع الاول 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |