021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رئیل سٹیٹ کمپنی کا اپنے ممبرز کے ساتھ کمائی میں شرکت کا معاملہ
77948اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رئیل سٹیٹ کی ایک کمپنی ہے، اس کی اپنی کوئی زمینیں نہیں ہیں، بلکہ اس کا کام لوگوں کے لیے پلاٹ خریدنا اور بیچنا ہے۔ اس کمپنی نے اپنے پاس تقریبا 50 ممبرز یعنی ملازمین رکھے ہیں۔ کمپنی نے ان ملازمین کو بیٹھنے کی جگہ یعنی آفس مہیا کیا ہے، ان کا اور ان کے مہمانوں کا خرچہ اٹھاتی ہے اور انہیں ایک پلیٹ فارم اور کام کا میدان دیا ہے۔

 کمپنی نے ان ممبرز کو دو کیٹگریوں میں تقسیم کیا ہے، (A) اور (B)۔ کمپنی ان دونوں کے ساتھ حسبِ ذیل معاملہ کرتی ہے۔  

(A) کیٹیگری والے اگر انویسٹمنٹ اپنی ہو (یعنی اپنے پیسوں سے کوئی پلاٹ خریدے اور پھر بیچے) تو منافع کا چوتھا حصہ یعنی 25 فیصد کمپنی کو دیں گے، اور اگر اپنی انویسٹمنٹ کے علاوہ کوئی ڈیل ہو تو مزدوری کا تیسرا حصہ یعنی 33.33 فیصد کمپنی کو دیں گے۔ نیز ہر قسم کے ایڈورٹائزمنٹ/ بوسٹنگ کا خرچہ ممبر کا ہوگا۔ اور اگر کمپنی کسی سوسائٹی سے ڈیل اٹھاتی ہے تو کمپنی کو ملنے والے ربیٹ میں اس کیٹگری والوں کو تیسرا حصہ ملے گا۔  

(B) والے مزدوری کا 66.66 فیصد کمپنی کو دیں گے، اور اگر انویسٹمنٹ اپنی ہو تو منافع کا تیسرا حصہ 33.33 فیصد کمپنی کو دیں گے۔ نیز اگر اس کیٹگری والوں نے باوجود محنت کے کچھ نہ کمایا ہو تو کمپنی ان کو ہر ماہ 30 ہزار تک دے گی، اور اگر کمایا ہو لیکن 30 ہزار سے کم ہو تو کمپنی ان کو 30 ہزار پورا کر کے دے گی۔ یہ 30 ہزار پورا کرنے میں ممبر کی اپنی انوسٹمنٹ کا نفع داخل نہیں ہوگا۔ ہر قسم کے ایڈورٹائزمنٹ/ بوسٹنگ کا خرچہ کمپنی پر ہوگا۔ اور اگر کمپنی کسی سوسائٹی سے ڈیل اٹھاتی ہے تو کمپنی کو ملنے والے ربیٹ میں اس کیٹگری والوں کو چوتھا حصہ ملے گا۔    

 (شرائط وضوابط)

  1. میں پانچ سال کے لیے بطورِ مارکیٹنگ پاچا جی ایسوسی ایٹ کو جوائن کر رہا ہوں۔ 5 سال سے پہلے کمپنی کو کسی معقول اور شرعی عذر کے بغیر نہیں چھوڑوں گا۔ اگر کسی معقول وجہ سے کسی دوسرے شعبہ میں جانا ہو تو کمپنی کے ساتھ اپنے معاملات کلئیر کر کے ایک ماہ پیشگی اطلاع دے کر اجازت لوں گا۔ مگر اس دوران (یعنی کمپنی چھوڑنے کے بعد معاہدہ کے پانچ سال پورے ہونے تک، مثلا اگر کوئی ممبر دو سال بعد جاتا ہے تو وہ آگے تین سال تک) کسی اور جگہ رئیل اسٹیٹ سے متعلق کوئی بھی کام نہیں کرسکتا۔
  2. اگر میں کمپنی کو مطلع کیے بغیر کوئی بھی ڈیل یا کسی قسم لین دین کروں تو اس کی ذمہ داری مجھ پر ہوگی،کمپنی کسی قسم کے نقصان کی ذمہ دار نہ ہوگی۔ اور اگر کمپنی کو مطلع کیا ہو تو کمپنی نقصان کی صورت  میں اپنے طے شدہ منافع کے فیصد کے بقدر نقصان بھرے گی، باقی نقصان میں  بھروں گا۔
  3. میں (مذکورہ مدت پورا کرنے کے بعد یا مدت کے دوران کمپنی چھوڑنے کے بعد) کمپنی کا نام استعمال نہیں کروں گا، بصورتِ دیگر کمپنی قانونی ذمہ داریوں کی مجاز ہوگی۔
  4. میں کمپنی کے دئیے گئے اس نمبر -------- کو استعمال کرنے کا پابند ہوں، اپنے پرسنل نمبر سے کسی قسم کی ایڈور ٹائز منٹ یا کال وغیرہ نہیں کرسکتا (الا یہ کہ انٹر نیٹ کا مسئلہ ہو یا بیلنس نہ ہو تو عارضی پرسنل استعمال کرسکوں گا)۔
  5. کمپنی جس برانچ میں پوسٹنگ کرے تو اسی برانچ میں کام کرنے کا پابند ہوں گا، بغیر اجازت کے دوسرے برانچ میں کام نہیں کروں اور بغیر اجازت کے آفس سے نہیں نکلوں گا۔
  6. میں مذکورہ بالا مدت (5 سال) میں آفس کے اوقات میں رئیل سٹیٹ کے علاوہ کوئی دوسرا کاروبار یا جب نہیں کروں گا۔
  7. میں کوئی ایسا غیر قانونی یا غیر اخلاقی کام نہیں کروں گا جس سے ادارہ کی بدنامی ہو یا جانی، مالی نقصان ہو، یا قانون اور آئین کی خلاف ورزی ہو، یا کسی قسم کی خیانت اور بد نیتی کے زمرے میں آتا ہو۔ اگر ایسا کیا تو کمپنی میرے خلاف قانونی کاروائی کا حق رکھتی ہے، کمپنی اپنی پالیسی کے مطابق مجھ پر جرمانہ لگاسکتی ہے یا کمپنی سے فارغ کرسکتی ہے (اگر جرم اس نوعیت کا ہو)۔  
  8. میں کمپنی کے مینجمنٹ اور اپنے سینئرز اور کمپنی کی پالیسیز کو فالو کروں گا۔ ان کی پالیسی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاؤں گا۔
  9. بغیر کسی عذر (جو منیجمنٹ کو قابلِ قبول نہ ہو) چھٹی کرنے کی صورت میں فی دن کے ساب سے 1,000  جرمانہ کیا جائے گا۔
  10. مذکورہ بالا مدت (5 سال) پورے ہونے کے بعد ممبر اور کمپنی کو باہم رضامندی سے معاہدہ برقرار رکھنے یا منسوخ کرنے کا اختیار ہوگا۔
  11. کمپنی کسی وقت بھی اپنی پالیسی تبدیل کرے یا کوئی نئی پالیسی لاگو کرے تو میں اسے تسلیم کروں گا، اور مجھے اس پر اعتراض کا کوئی حق نہیں ہوگا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(A کیٹیگری کے ملازمین کے ساتھ کمپنی کے معاملہ کا شرعی حکم)

صورتِ مسئولہ میں A کیٹگیری والے ملازمین کے ساتھ کمپنی کا معاملہ جائز نہیں، جس کی وجوہات درجِ ذیل ہیں:-

(الف)۔۔۔ سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اس کیٹیگری کے ملازم کی اجرت دو چیزیں ہیں: (1) وہ کمپنی کے پلیٹ فارم سے لوگوں کے لیے جو معاملات کرے گا، ان سے ملنے  والی مزدوری کا 66.666 فیصد حصہ، اور (2) کمپنی کو ملنے والے ربیٹ کا تیسرا یعنی 33.33 فیصد حصہ۔ یہ دونوں چیزیں مجہول ہیں، اور اجرت کی جہالت اجارہ کو فاسد کردیتی ہے۔ اور چونکہ یہاں ممبرز کمپنی کے اجیرِ خاص یعنی ملازم ہیں؛ اس لیے اس جہالت کو قابلِ تحمل بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اگر ممبرز کمپنی کے اجیرِ خاص نہ ہوتے، ڈیوٹی کے وقت میں دفتر میں ان کا موجود ہونا اور وہ مکمل وقت کمپنی کو دینا ضروری نہ ہوتا، بلکہ ان سے صرف کام مطلوب ہوتا، باقی وہ دفتر آنے یا نہ آنے، کوئی اور کام ساتھ کرنے یا نہ کرنے میں آزاد ہوتے تو ایسی صورت میں سِمسَار یعنی کمیشن ایجنٹ سے متعلقہ اصول اور عبارات کی روشنی میں یہاں بھی اجرت کی جہالت کو قابلِ تحمل قرار دینے کی گنجائش ہوسکتی تھی۔   

(ب)۔۔۔ دوسری خرابی یہ ہے کہ اجارہ میں کاروبار کے اخراجات مالک پر آتے ہیں، ملازم پر وہ اخراجات ڈالنا شرعا درست نہیں، جبکہ اس صورت میں ہر قسم کی ایڈورٹائزمنٹ اور بوسٹنگ کے اخراجات ممبر یعنی ملازم کے ذمے ڈالے گئے ہیں۔  

(ج)۔۔۔ تیسری خرابی یہ ہے کہ شرائط میں سے شرط نمبر 1، 2 اور 9 جائز نہیں ہیں۔ شرط نمبر 1 اس وجہ سے جائز نہیں کہ اگر کوئی ممبر اپنے معاملات صفائی کے ساتھ ختم کر کے کمپنی سے جاتا ہے تو وہ رئیل سٹیٹ سمیت کوئی بھی جائز کام کرسکتا ہے۔ کمپنی اس کو شرعا رئیل اسٹیٹ کے  کام سے روکنے کا حق نہیں رکھتی۔ شرط نمبر 2 اس وجہ سے جائز نہیں کہ اگر ملازم کمپنی کو اطلاع دینے کے بعد کوئی معاملہ کرتا ہے اور اس میں نقصان ہوتا ہے اور یہ نقصان ملازم کی تعدی (زیادتی) یا تقصیر (غفلت و کوتاہی) سے نہ ہو تو اسے نقصان کا ضامن بنانا درست نہیں، اس صورت میں نقصان سارا کا سارا کمپنی کا ہوگا، ملازم پر وہ نقصان پورا یا اس کا کچھ حصہ ڈالنا درست نہیں۔ ہاں ! اگر نقصان ممبر کی تعدی یا تقصیر کی وجہ سے ہو تو پھر بلاشبہہ اس کا ضامن ہوگا۔ شرط نمبر 9 اس وجہ سے جائز نہیں کہ فی دن غیر حاضری پر ہزار روپے جرمانہ لگانا مالی تعزیر میں داخل ہے جو جائز نہیں۔

جائز متبادل:

اگر کمپنی مذکورہ بالا خرابیوں کو دور کر کے A کیٹگری کے ملازمین کے ساتھ درجِ ذیل طریقے کے مطابق معاملہ کرے تو یہ معاملہ شرعا درست ہوجائے گا:-

(الف)۔۔۔۔ ملازم کے لیے ایک متعین تنخواہ مقرر کرے، چاہے وہ کم ہی کیوں نہ ہو؛ تاکہ اجرت جہالتِ فاحشہ کے ساتھ مجہول نہ رہے۔ متعین تنخواہ مقرر کرنے کے ساتھ  اگرکمپنی اس کے لیے اس کے کیے ہوئے معاملات سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کوئی فیصدی حصہ یا اپنے ربیٹ کا کوئی فیصدی حصہ مقرر کرنا چاہے تو اس کی گنجائش ہے۔ لیکن صرف اس فیصدی حصے کو اجرت یعنی تنخواہ بنانا جہالتِ فاحشہ ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔  

(ب)۔۔۔ ایڈورٹائزمنٹ اور بوسٹنگ سمیت کسی بھی قسم کے کاروباری اخراجات ملازم پر نہ ڈالے، بلکہ خود برداشت کرے۔

(ج)۔۔۔ شرط نمبر 1 ختم کرے۔ شرط نمبر 2 میں کمپنی کو اطلاع دینے کی صورت میں ملازم کو مطلقا نقصان کا ضامن نہ بنائے، بلکہ اس کو اس کی تعدی (زیادتی) اور تقصیر (کمی کوتاہی) کے ساتھ مشروط کرے۔ شرط نمبر 9 کو ختم کرے، البتہ اس کی جگہ یہ شرط لگانا درست ہے کہ غیر حاضری کے بقدر تنخواہ سے کٹوتی ہوگی، چاہے وہ ایک ہزار روپے بنے، یا کم، یا زیادہ۔

(B کیٹیگری کے ملازمین کے ساتھ کمپنی کے معاملہ کا شرعی حکم)

B کیٹیگری والے ملازمین کے ساتھ کمپنی کے معاملہ میں اگرچہ ملازم کی ماہانہ اجرت کی ایک مقدار یعنی 30 ہزار روپے مقرر ہوتی ہے جو اسے ہر حال میں ملتی ہے، اور ایڈورٹائزمنٹ اور بوسٹنگ کا خرچہ بھی کمپنی برداشت کرتی ہے؛ اس لیے یہ معاملہ یہاں تک تو درست ہے، لیکن شرائط وضوابط میں شرط نمبر 1، 2 اور 9 کی وجہ سے یہ معاہدہ شرعا جائز نہیں، جس کی تفصیل اوپر گزرچکی ہے۔

جائز متبادل:

کمپنی اگر ان تین شرائط میں اوپر (ج) کے تحت بیان کردہ تفصیل کے مطابق تبدیلی کر کے ان کی تصحیح کردے تو یہ معاہدہ جائز ہوجائے گا۔  

ملازم کی ذاتی انویسٹمنٹ کے نفع میں کمپنی کا اپنے لیے حصہ رکھنا:

جہاں تک معاہدے کی اس شرط کا تعلق ہے کہ دونوں کیٹیگریوں کے ملازمین میں سے اگر کوئی ملازم اپنی انوسٹمنٹ کرے گا اور اس کو نفع ملے گا تو وہ نفع کا ایک متعین فیصدی حصہ کمپنی کو دے گا تو اس کی یہ توجیہ ممکن ہے کہ جب ملازم اپنی انویسٹمنٹ کرتا ہے تو وہ کمپنی کا دفتر اور آلات، اس کی ساکھ اور پلیٹ فارم استعمال کر کے اپنا سودا کرتا ہے، اور یہ ایسا ہے گویا کہ کمپنی اس کی تسویق یعنی مارکیٹنگ کرتی ہے؛ کیونکہ کمپنی کے پلیٹ فارم کے توسط سے وہ اپنی سرمایہ کاری کرتا ہے، زمین، مکان وغیرہ خریدتا اور بیچتا ہے؛ لہٰذا کمپنی اس سے نفع کا جو فیصدی حصہ لیتی ہے وہ اس تسویق اور مارکیٹنگ کی اجرت اور کمیشن ہے جوکہ لینا جائز ہے۔ البتہ کیٹیگری B کے ملازمین سے نفع کا 33.33 فیصد حصہ لینا بہت زیادہ معلوم ہوتا ہے، اس کو مناسب حد میں لانا چاہیے۔  

حوالہ جات
.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

   4/ربیع الاول/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب