77938 | خرید و فروخت کے احکام | جو چیز تبعاً فروخت کی جانے والی چیز میں خود بخود داخل ہوتی ہے |
سوال
ایک شخص کی ایک دکان ہے، اس کے اوپر گھر تعمیر کیا گیا ہے۔ وہ شخص اپنی دکان کسی کو فروخت کر رہا ہے، خریدار کا کہنا ہے کہ دکان کے اوپر تعمیر شدہ گھر بھی میرا ہوگا، جبکہ مالک کا کہنا ہے کہ نہیں، میں صرف دکان بیچ رہا ہوں، گھر تمہیں نہیں دے سکتا۔ اس صورت میں شرعا وہ گھر کس کا ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں جب بائع مشتری کو صرف دکان بیچ رہا ہے، مکان نہیں بیچ رہا تو دکان کی بیع میں مکان داخل نہیں ہوگا، وہ حسبِ سابق اپنے مالک کی ملکیت میں رہے گا، مشتری اس کو مکان بیچنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔ اگر مشتری صرف دکان نہیں لینا چاہتا تو اسے اختیار ہے کہ وہ یہ سودا نہ کرے، کہیں اور اپنے لیے دکان اور مکان تلاش کرلے۔
حوالہ جات
فقه البیوع (2/799):
ما یدخل في البیع وما لایدخل: مسائل هذا الباب متفرعة علی أصول آتیة:
الأول: أن کل ما هو متناول اسم البیع بأن یعتبر من أجزائه عرفًا یدخل في البیع، وإن لم یذکر في العقد صراحةً. وهذا مثل من باع دارًا أوشقةً، فإنه یدخل فیه جمیع غرفه، ومطبخه، وبهوه، ودورة المیاه فیه؛ فإن اسم الدار یتناول الجمیع عرفًا. ولکن لایدخل فیه عِلوُه إلا بالتصریح؛ لأن لفظ الدار لایتناوله دائما. بخلاف ما إذا باع فِلةً، فهو شامل في العرف للعلو والسفل، فیدخلان في البیع، إلا إذا استثنی أحدهما.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
4/ربیع الاول/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |