021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
"ہمارا رشتہ ختم ہوگیا ہے،میں نے اس کو چھوڑدیا ہے”سے طلاق کا حکم
78498طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

 میرے بھائی نے درج ذیل voice messages میری بھابھی کو ان کے ذاتی واٹسپ نمبر پر بھیجے:

1۔میں یہ بول رہا ہوں کہ اب میرا فائنل فیصلہ ہے،اب میں ارادہ تبدیل نہیں کروں گا،اب سوری،ابھی آج کے بعد تم نہیں آنا سوری گھر پر،مریم اور تم امی کے یہاں رہو،میرا ارادہ فائنل ہے،ابا سے بات کرنی ہے،جس سے بھی بات کرنی ہے کرلے اور میرے سسر سے،لیکن اب تم لوگ نہیں آنا،تم سمجھ گئی میری بات،تم اور مریم بالکل بھی نہیں آنا،صحیح ہے،اب اس میں کس کی غلطی ہے،میری یا تمہاری ہے،جس کی بھی غلطی ہو وہ چھوڑو،لیکن اب تم گھر پر نہیں آنا،تم یہاں نہیں آنا۔

2۔میرے کو آج کے بعد تم کال نہیں کرنا،ویسے ہمارا رشتہ ختم ہوگیا ہے،امی اور ابو کو بول دو کہ سامان لے جائے،ویسے اپنا رشتہ ختم ہوگیا ہے،کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے،یہ میرا آخری فیصلہ ہے،آج کے بعد مجھے کال نہیں کرنا،میں کچھ نہیں سننا چاہتا،میں تمہاری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا،صرف فرنیچر لینے آئیں گے تب میں شکل دیکھنا چاہوں گا سسر کی،رشتہ میں نے خراب کیا ہے،نہیں کیا،غلطی ہوئی ہے،کس سے ہوئی ہے،غلطی سے میرا کوئی تعلق نہیں،اب مجھے رشتہ نہیں رکھنا اور تم فون نہیں کرنا۔

اس کے علاوہ درج ذیل وائس میسج اس نے واٹسپ کے فیملی گروپ میں بھیجے:

1۔میں آپ سے کہہ رہا ہوں کہ مہک جو میری وائف تھی اب وہ میری وائف نہیں ہے،میں نے اس کو چھوڑدیا ہے،تو برائے مہربانی آپ لوگوں سے اگر کوئی بھی سوال کرتا ہے کہ زین نے مہک کو چھوڑا ہے تو آپ بول دیجئے گا کہ وہ زندگی زین کی نہیں گزرہی تھی مہک کے ساتھ،اس وجہ سے زین نے چھوڑدیا ان کو،میں آپ سے بولتا ہوں نا کوئی بھی اگر بات آئے تو آپ بول دیجئے گا میں مہک کو چھوڑرہا ہوں۔

واضح رہے کہ ان تینوں میسجز میں طلاق کا لفظ اس نے نہیں استعمال کیا۔

اس لڑکے کو دماغی کمزوری اور دماغی کمزوری کے اثرات ہیں،مولانا مفتی منیر احمد صدیقی صاحب نے بھی بولا ہے کہ یہ لڑکا دماغی بیماری کا شکار ہے،مفتی صاحب سے اس کا علاج چل رہا ہے،جب اس لڑکے نے vice messege کئے تھے تب اس کا کوئی علاج نہیں چل رہا تھا،چار دن بعد جب لڑکے کو سنایا تو وہ بولتا ہے کہ میری نیت ہمیشہ چھوڑنے کی نہیں تھی،اس کی شادی کو دو سال ہوئے ہیں،اس کی ایک لڑکی بھی ہے دس ماہ کی،اس لڑکے کی جھگڑے کی وجہ کام نہ کرنا تھی،یہ گھر میں سب کے ساتھ لڑائی جھگڑا بھی کرتا ہے اور بیوی،بھائی اور والد کو بھی مارتا ہے۔

تنقیح: سائل نے بتایا کہ شروع کے دو میسج شوہر نے بیوی کو اس کے ذاتی نمبر پر غصے کی حالت میں کئے تھے،لیکن اس کی طلاق کی نیت نہیں تھی،اس کی نیت کیا تھی؟اس کی وہ ضاحت نہیں کرسکا،بہرحال اس کے دو دن بعد خاندان کے بڑوں کے ذریعے صلح صفائی ہوگئی تھی اور بیوی دوبارہ شوہر کے پاس واپس آگئی تھی،لیکن پھر دو مہینے بعد دوبارہ شوہر نے بیوی کو رات کے وقت گھر سے نکالا اور اگلے دن صبح فیملی گروپ میں مذکورہ بالا میسج کیا۔

واضح رہے کہ لڑکے کے سابقہ پیغامات جو اس نے لڑکی کے ذاتی واٹسپ پر کئے تھے اور اس کے بعد فیملی گروپ میں کئے جانے والے میسج کے درمیان تقریبا دو مہینے کا فاصلہ تھا اور اس دومہینے کے دوران عورت کی عدت مکمل نہیں ہوئی تھی۔

نیز یہ لڑکا ایسا پاگل نہیں کہ جسے اپنے اقوال و افعال کا بالکل پتہ نہ لگتا ہو،بلکہ سب کچھ سمجھتا ہے،بس تھوڑا بہت دماغی کمزوری کا شکار ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مذکورہ لڑکے کا ذہنی توازن ایسا خراب نہیں کہ جس کی وجہ سے اسے اپنے اقوال و افعال کا پتہ نہ لگتا ہو،بلکہ اپنے نفع و نقصان کو سمجھتا ہے،اس لئے اس کی دی گئی طلاق شرعا معتبر ہوگی۔

چنانچہ شوہر نے بیوی کو اس کے ذاتی نمبر پر جو voice messages کئے تھے اس میں مذکور جملے "ہمارا رشتہ ختم ہوگیا ہے"طلاق کے کنایہ الفاظ کی پہلی قسم میں سے ہے جن سے وقوع طلاق کے لئے بہرحال نیت کی ضرورت ہوتی ہے،لیکن چونکہ شوہر نے مذکورہ پیغامات بیوی کو غصے کی حالت میں بھیجےتھے اوران میں موجود بقیہ جملے بھی اس بات کا واضح قرینہ ہیں کہ شوہر نے یہ میسج طلاق کی نیت سے کیا تھا،اس لئے مذکورہ صورت میں اس جملےسے ایک بائن طلاق واقع ہوچکی تھی،جس کے بعد بغیر نکاح کے میاں بیوی کا دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا جائز نہ تھا،لہذا اس کے بعد میاں بیوی جتنا عرصہ بغیر نکاح کے ساتھ رہے ہیں،اس پر دونوں کے ذمے ندامت کے ساتھ سچے دل سے کثرت سے توبہ و استغفار لازم ہے۔

البتہ اگر شوہر نیت نہ ہونے کا دعوی کرتا ہے تو اسے اس پر قسم اٹھانی پڑے گی کہ ان الفاظ سے اس کی طلاق کی نیت نہیں تھی۔

جبکہ دو ماہ بعد بیوی کو گھر سے نکالنے کے بعد شوہر کی جانب سے فیملی کے واٹسپ گروپ پر بھیجے گئے میسج میں موجود جملے"میں نے اس کو چھوڑدیا ہے"طلاق کے صریح الفاظ میں سے ہے،جن سے طلاق واقع ہونے کے لئے نہ نیت کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ کسی دوسرے قرینے کی،لہذا اس جملے سے اسے دوسری طلاق واقع ہوگئی ہے،کیونکہ شوہرکے اس میسج تک بیوی کی عدت مکمل نہیں ہوئی تھی اور عدت کے دوران طلاق صریح واقع ہوجاتی ہے،جبکہ اس کے بعد کہے گئے بقیہ جملوں "وہ زندگی زین کی نہیں گزررہی تھی مہک کے ساتھ،اس وجہ سے زین نے چھوڑدیا،میں آپ سے بولتا ہوں نا،کوئی بھی اگر بات آئے تو آپ بول دیجئے گا:میں مہک کو چھوڑرہا ہوں"سے مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،کیونکہ پہلے جملے کے ذریعے شوہر سابقہ طلاق کی خبر دے رہا ہے،جبکہ دوسرے جملے سے وہ دوسرے لوگوں کو طلاق کی خبر دینے کا کہہ رہا ہے۔

لہذا مذکورہ صورت میں دو طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،جس کے بعد اگر میاں بیوی باہمی رضامندی کے ساتھ دوبارہ ایک ساتھ رہنا چاہیں تو نئے مہر کے ساتھ نیا نکاح کرنا پڑے گا اور اس کے بعد شوہر کو مزید صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہوگا۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 235):
"(ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق".
"فتح القدير للكمال ابن الهمام" (4/ 67):
" ومن الكنايات تنحي عني. واختلف في لم يبق بيني وبينك عمل، قيل يقع إذا نوى وقيل لا، ومثله لم يبق بيني وبينك شيء".
"الفتاوى الهندية "(1/ 375):
"ولو قال لها لا نكاح بيني وبينك أو قال لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق إذا نوى ولو قالت المرأة لزوجها لست لي بزوج فقال الزوج صدقت ونوى به الطلاق يقع في قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في فتاوى قاضي خان".
"الدر المختار " (3/ 301):
"(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين وإن لم ينو لأن مع الدلالة لا يصدق قضاء في نفي النية لأنها أقوى لكونها ظاهرة، والنية باطنة".
قال ابن عابدین رحمہ اللہ ": (قوله توقف الأولان) أي ما يصلح ردا وجوابا وما يصلح سبا وجوابا ولا يتوقف ما يتعين للجواب......
والحاصل أن الأول يتوقف على النية في حالة الرضا والغضب والمذاكرة، والثاني في حالة الرضا والغضب فقط ويقع في حالة المذاكرة بلا نية، والثالث يتوقف عليها في حالة الرضا فقط، ويقع حالة الغضب والمذاكرة بلا نية".
"رد المحتار"(3/ 299):
 "ثم فرق بينه وبين سرحتك فإن سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت، لكن لما غلب استعمال حلال الله في البائن عند العرب والفرس وقع به البائن ولولا ذلك لوقع به الرجعي.
والحاصل أن المتأخرين خالفوا المتقدمين في وقوع البائن بالحرام بلا نية حتى لا يصدق إذا قال لم أنو لأجل العرف الحادث في زمان المتأخرين، فيتوقف الآن وقوع البائن به على وجود العرف كما في زمانهم. وأما إذا تعورف استعماله في مجرد الطلاق لا بقيد كونه بائنا يتعين وقوع الرجعي به كما في فارسية سرحتك".
"الدر المختار " (3/ 306):
"(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح)".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ :" (قوله بشرط العدة) هذا الشرط لا بد منه في جميع صور اللحاق، فالأولى تأخيره عنها. اهـ".
"الدر المختار " (3/ 409):
"(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

18/جمادی الاولی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب