021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اجتماعی قربانی سےمتعلق  سوال
78027قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

سوال: لسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ہماری ایک کمیونٹی/ برادری ہے،جوہرسال اجتماعی قربانی کاانعقادکرتی ہے،جس میں بیرون ملک اوراندرون ملک برادری کےلوگ اوربرادری سےباہرکےلوگ بھی حصہ ڈالتےہیں،عیدکےدوسرےروزقربانی کااہتمام کیاجاتاہے،گوشت کی تقسیم برادری کےمستحقین اورحصہ داروں میں ہوتی ہے،اورکچھ لوگ اپناحصہ وقف بھی کردیتےہیں،اجتماعی قربانی میں تمام گوشت مکس کردیاجاتاہےاورایک خاص متعین وزن مستحقین اورجو حصہ دارہوتےہیں،ان کوتقسیم کیاجاتاہے،اگرکوئی حصہ دارگوشت کامطالبہ کرتاہےتواسےاسی مکس گوشت سےخاص متعین وزن میں گوشت دےدیاجاتاہے،آیااس طرح اجتماعی قربانی کاانعقاددرست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالاطریقہ اس شرط پردرست ہےکہ  اجتماعی قربانی میں حصہ وصول کرنےوالوں اورمستحقین میں تقسیم کےلیےدینےوالوں کےانتظامات الگ الگ رکھےجائیں، کیونکہ اجتماعی قربانی میں جوحصہ دارشریک ہوتےہیں،ان تمام حصہ داروں کومکمل گوشت وزن کےاعتبارسےپوراپورادیناشرعاضروری ہے،اورکمی بیشی  سود کےحکم میں ہونےکی وجہ سےناجائزاورحرام ہوتی ہے۔

سوال میں جولکھاگیاہے(کہ  اگرکوئی حصہ دارگوشت کامطالبہ کرتاہےتو اسےاسی مکس گوشت سےخاص متعین وزن میں گوشت دےدیاجاتاہے)اگریہ معاملہ اجتماعی قربانی  میں شریک حصہ دار(جوباقاعدہ اپناحصہ وصول کرتےہیں)کےساتھ کیاجاتاہےتویہ شرعا ناجائزہے،تمام حصہ داروں میں گوشت برابرتقسیم کرناشرعاضروری ہے۔

واضح رہےکہ  اجتماعی قربانی میں شریک حصہ داروں کےجانوروں کامتعین ہوناشرعا ضروری ہوتاہے،مثلا جانوروں پرنمبر لگا کر ہرایک جانور میں سات شرکاء متعین کردےجائیں،قربانی سےپہلےہرشریک کومعلوم ہوکہ میراحصہ فلاں جانور میں ہے،اسی طرح کٹائی کےبعدمتعین جانورکےگوشت کوبرابروزن کرکےحصہ داروں کےحوالےکرنابھی شرعاضروری ہوتاہے،اس لیےسوال میں ذکرکردہ صورت شرعادرست نہیں ہوگی۔

ہاں اگرکوئی حصہ دار اپناحصہ نہ لینا چاہےتواس کاحصہ وقف قربانی میں شامل کرکے تقسیم کیاجاسکتاہے۔

اس کےعلاوہ  وقف)فی سبیل اللہ(قربانی میں چونکہ قربانی کاگوشت(چاہےنفل قربانی ہویاواجب)قربانی کرنےوالےکی طرف سےاجتماعی قربانی کےذمہ داران کووکیل بناکردیاجاتاہےکہ ان کےحصےکےگوشت کو اپنی صوابدید پر مستحقین میں تقسیم کریں،اس لیےاس طرح کی قربانی کےگوشت کواکھٹاکرکےکسی بھی طرح مستحقین میں تقسیم کیاجاسکتاہے، اسی طرح اجتماعی قربانی میں کام کرنےوالےرضاکاروں میں بھی تقسیم کیاجاسکتاہےاور اجتماعی قربانی کےذمہ داران خودبھی استعمال کرسکتےہیں۔

حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي" 5 / 640:
(ويأكل من لحم الاضحيةويؤكل غنيا ويدخر، وندب أن لا ينقص التصدق عن الثلث)وندب تركه لذي عيال توسعة عليهم
"رد المحتار"26 / 262:
( قوله وندب إلخ ) قال في البدائع : والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقربائه وأصدقائه ويدخر الثلث ؛ ويستحب أن يأكل منها ، ولو حبس الكل لنفسه جاز لأن القربة في الإراقة والتصدق باللحم تطوع ( قوله وندب تركه ) أي ترك التصدق المفهوم من السياق ( قوله لذي عيال ) غير موسع الحال بدائع۔
"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع " 10 / 320:
 ويستحب له أن يأكل من أضحيته لقوله تعالى - عز شأنه - { فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير } وروي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه قال { إذا ضحى أحدكم فليأكل من أضحيته ويطعم منه غيره } .وروي عن سيدنا علي رضي الله عنه أنه قال لغلامه قنبر - حين ضحى بالكبشين يا قنبر خذ لي من كل واحد منهما بضعة وتصدق بهما بجل ودهما وبرءوسهما وبأكارعهما ، والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه ويدخر الثلث لقوله تعالى { فكلوا منها وأطعموا القانع والمعتر } وقوله - عز شأنه - { فكلوا منها وأطعموا البائس الفقير } وقول النبي عليه الصلاة والسلام { كنت نهيتكم عن لحوم الأضاحي فكلوا منها وادخروا } فثبت بمجموع الكتاب العزيز والسنة أن المستحب ما قلنا ولأنه يوم ضيافة الله - عز وجل - بلحوم القرابين فيندب إشراك الكل فيها ويطعم الفقير والغني جميعا لكون الكل أضياف الله تعالى - عز شأنه - في هذه الأيام وله أن يهبه منهما جميعا ، ولو تصدق بالكل جاز ولو حبس الكل لنفسه جاز ؛ لأن القربة في الإراقة ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارلافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

27/ربیع الاول  1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب