021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جمعرات اور چالیسواں کی شرعی حیثیت
78194سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

جمعرات اورچالیسواں کرنے کا مکمل حکم کیا ہے ؟اور ان دنوں میں روحوں کے واپس آنے کی حقیقت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت کو مالی اوربدنی عبادات کا ایصال ثواب کرتے رہنا چاہیے۔ حدیث میں اس کی ترغیب دی گئی ہے، لیکن اس کے لیےکوئی خاص شکل یا دن متعین کرنا: جیسے تیجہ،جمعرات اورچالیسواںوغیرہ اور نہ کرنے والوں کو ملامت کرنا دین میں اضافہ اور بدعت ہے ۔نیز ایسے موقع پر قرآن پڑھنے والوں کا خصوصی  اکرام بھی کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے قرآن پڑھنے کاثواب بھی مشکوک ہوجاتاہے۔لھذا  ایصال ثواب کا مقصد بھی حاصل نہیں ہو پاتا۔ایسی رسموں اور بدعات سے بچنا  چاہیے۔

 

باقی ان دنوں میں روحوں کا واپس گھروں کو  آنا  قرآن اورصریح حدیث سے ثابت نہیں،مرنے کے بعدمردہ کی روح اپنےمقام  علیین یا سجین میں پہنچا دی جاتی ہے،کیونکہ قرآن کریم میں ہے  کہ نیک لوگوں کی روحیں اعلی علیین میں ہوں گی،اورکفار اور بدکارلوگوں کی روحیں سجین میں ہوگی۔

حوالہ جات
في الشامیۃ:ویکرہ اتخاذالضیافۃمن الطعام من أھل المیت لأنہ شرع في السرور لافي الشرور،وھي بدعۃ مستقبحۃ.وري الإمام أحمد وابن ماجہ بإسناد صحیح عن جریربن عبد اللہ قال:کنا نعدالإجتماع إلی أھل المیت وصنعھم الطعام من النیاحۃوقال:وھذہ الأفعال کلھا للسمعۃوالریاء فیحترزعنھالأنھم لایریدون وجہ اللہ .(ردالمحتار:3/148)
في الھنديۃ:ویکرہ إتخاذالطعام في الیوم الأول والثالث وبعد الأسبوع والأعیاد ونقل الطعام الی القبر في المواسم.(الفتاوي الھندیۃ:4/81)
في شرح الصدور:وأخرج المروزي وابن مندۃ في الجنائز،وابن عساکر،عن عبد اللہ بن عمررضي اللہ عنھما قال:إن أرواح الکفار تجمع ببرھوت سبخۃ بحضر موت،وأرواح المؤمنین بالجابیۃ.(شرح الصدور:225)
في کتاب الروح:قال الإمام أحمد في روایۃ ابنہ عبد اللہ:أرواح الکفار في النار وأرواح المؤمنین في الجنۃ.(کتاب الروح:126)

      سید سعد عمر شاہ

دار الإفتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

   29/ ربیع الاول /۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید سعد عمر شاہ بن سید مہتاب شاہ

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب