021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مکان بیچ کر رقم ذاتی ضرویات میں خرچ کرنے کاحکم
78087خرید و فروخت کے احکام دین )معاوضہ جو کسی عقدکے نتیجے میں لازم ہوا(کی خرید و فروخت

سوال

میرے پاس ایک ذاتی  مکان  ہے ،اس کے علاوہ میرے پاس   کوئی     بینک  بلنس نہیں ہے ، میرے گھر  کے افراد میں  ، ایک تو  میں خود ہوں، اس کے علاوہ میری بیوی ،تین بیٹے  اور ایک بیٹی  ہیں ۔  تینوں  بیٹے ملازمت  کرتے ہیں ،دو کی میرے ساتھ رہائش ہے  ،اور ایک الگ   رہتا   ہے ، تینوں اپنی  آمدنی  اپنے پاس  رکھتے  ہیں  ،مجھے  خرچ کےلئے  کچھ  رقم  دیتے ہیں   جس سے مشکل سے  گذارہ   ہوتا  ہے  ،میرے پاس   کوئی  ذریعہ آمدن نہیں   ہے ۔میرےپاس  جو  مکان  ہے یہ میں نے اپنی  ذاتی رقم سے بنوایا  ہے ، اس  میں کسی  اور کی رقم نہیں لگی   ہے ۔

 اب سوال یہ ہے    کہ کیا    میں اس کو  اپنی زندگی   میں تقسیم کر سکتا  ہوں یاموت  کے بعد ہی  تقسیم ہوگا ؟ کیا میں اس مکان  کو  بیچ کر رقم اپنے پاس رکھ سکتا ہوں  تاکہ  ضرورت  میں  خرچ کروں، تاکہ مجھے کسی سے  قرض  لینا نہ پڑے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال کی تحریر کے مطابق یہ مکان آپ کی ذاتی ملکیت  ہے ،اس میں  کسی اور کی رقم شامل نہیں ہے،   تو آپ کو شرعا  اس مکان میں  ہرطرح  کے تصرف  کا اختیار حاصل  ہے ۔مکان  اگر  موت  تک آپ کی  ملک میں  رہا  تو  موت کے بعد  ہی  اس کو  ورثا ء میں تقسیم  کیاجائے گا۔ اوراگرآپ  اپنی  زندگی   میں تمام ورثا ء میں تقسیم کرنا  چاہیں  تو اس کا  بھی آپ کو اختیار ہے، اس صورت میں یہ آپ کی طرف  سے ھبہ ﴿گفٹ ﴾ ہوگا۔ زندگی  میں مال  تقسیم کرنے  کا اصل طریقہ    تو  یہی  ہے  کہ تمام نرینہ اور  زنانہ  اولاد کو  برابر مال دیاجائے،اوراگر میراث کے اصول کے مطابق تقسیم کرنا چاہیں تو  اس کی صورت  یہ ہوگی کہ مال کو  مساوی  آٹھ حصوں میں  تقسیم کرکے بیوی  کو ایک حصہ  اور لڑکوں کو دد  دو حصے ،اور لڑکی کو  ایک حصہ  دیدیں۔

اور اگر آپ یہ چاہیں  کہ   مکان  بیچ  کر  رقم  محفوظ  کرلیں  پھر اس رقم کو  حسب ضرورت  خرچ کریں ،تو شرعا  اس کا بھی  آپ کو  اختیار  ہے ۔

لیکن آپ کے لئے بہتر یہ ہے کہ  مکان  فروخت  نہ کریں کیونکہ اس میں آپ کو زیادہ پریشانی کا سامنا  ہوسکتا ہے ۔ خرچہ  میں  تنگی کو  دور کرنے کی ایک صورت  یہ ہو سکتی  ہے کہ    جو  دوبیٹے  آپ کے  ساتھ  گھر میں  رہتے  ہیں ان سے مکان کا کرایہ وصول کریں ،اس طرح  آپ کا گذارہ آسانی سے  ہو گا ان شا اللہ  تعالی ۔

حوالہ جات
وقال الامام طاہر  بن عبد  الرشید البخاری رحمہ اللہ ؛ وفی  الفتاوی رجل لہ ابن وبنت اراد ان یھب لھماشئیا فالا فضل ان یجعل للذکر مثل  حظ  الانثیین عند محمد   رحمہ اللہ وعند ابی یوسف  رحمہ اللہ بینھما سواءھو  المختار  لورود الاثار ۔﴿خلاصة الفتاوی ج/۴ص ۴۰۰﴾   

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

  دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۵ ریبع الثانی ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب