021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گیمنگ سافٹ ویئرزکوخدمات(support)فراہم کرنےکاحکم
78092جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

مفتی صاحب کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بندہ پیشے کے اعتبار سے سافٹ وئیر انجینئر ہے،ایک کمپنی میں کام کرتا ہے جو گیم کے ڈیولپمنٹ کی سپورٹ فراہم کرتا ہے،جس گیم پر میں کام کررہا ہوں اس ایک گیم میں کئی انواع کے گیم ہیں،جس میں کچھ آرکیڈ کے گیم ہیں جیسے claw machine وغیرہ جو بڑے بڑے مال ہاؤسز میں بھی انسٹال ہوتی ہیں،یہ فزیکل گیم ہیں یعنی امریکہ میں مشینیں رکھی ہوئی ہیں اور ہم ان گیمز کو موبائل سے انٹگریٹ کراکے یوزر کو یہ موبائل سے گیم کھیلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں،اس گیم کی نوعیت کچھ یوں ہےکہ گیم جب آپ اسٹارٹ کرتے ہیں تو ابتدا میں وہ آپ کو بیس ٹوکن فری فراہم کرتا ہے،اگر یہی بیس ٹوکن ختم ہوجاتے ہیں تو مزید ٹوکنز حاصل کرنے کے لئے آپ کو پیسے دینے ہوتے ہیں،اس گیم میں آپ اگر راؤنڈ پار کرتے ہیں تو آپ انعام جیتنے کے حقدار قرار پاتے ہیں،بصورت ديگراگر آپ راؤنڈ پار نہیں کرپارہے تو مخصوص ٹائم کے بعد ٹائم اوور ہوجاتا ہے اور آپ کے ٹوکنز کم ہوتے جاتے ہیں،یہ سسٹم میں ایک گیم کی کیٹیگری کی پوری نوعیت ہے۔

دوسری قسم ڈیجیٹل گیم کی ہے جس میں آپ ٹوکنز خریدتے ہیں اور گیم شروع ہوتے ہی آپ کے ٹوکنز کٹ جاتے ہیں، وہ گیم پورے دن کے لئے آپ کے لئے انلاک ہوجاتی ہے، آپ پورے دن یہ گیم کھیل سکتے ہیں،اگر جیت جاتے ہیں تو نیکسٹ راؤنڈ میں چلے جاتے ہیں اور کچھ ٹکٹ یا ٹوکنز وغیرہ جیتنے کے حقدار قرار پاتے ہیں، بصورتِ دیگر چوبیس گھنٹے بعد وہ گیم لاک ہوجاتا ہےاوردوبارہ کھیلنے کے لئے آپ کو مزید ٹوکنز ادا کرنے ہوتے ہیں۔

تیسرے قسم کی گیم جو ہمارے سسٹم میں ہے وہ کوئز کامپٹیشن ہے کہ جب آپ کوئز اسٹارٹ کرتے ہیں تو سسٹم آپ سے کچھ ٹوکنز کاٹتی ہےاگرآپ کوئز جیت جاتے ہیں تو انعام کے حقدار قرار پاتے ہیں،بصورتِ دیگرآپ کے ٹوکنز کٹ جاتے ہیں اوردوبارہ کھیلنے کے لئے آپ کو ٹوکنز ادا کرنے پڑتے ہیں۔

ہماری کمپنی اس گیم کی ڈیولپمنٹ کی سپورٹ فراہم کرتی ہے یعنی اگر کوئی مسئلے آتے ہیں یا کوئی نیا module یا functionality ہمیں شامل کرنی ہو تو اس کی ڈیولپمنٹ ہماری کمپنی کرتی ہے،یہ گیمنگ سافٹ وئیر ہمارا نہیں ہے بلکہ ہم صرف اس کی سپورٹ فراہم کرتے ہیں،معاوضے میں گیم کا مالک ہماری کمپنی کو پیسے فراہم کرتا ہے،اس کے علاوہ اس گیم کے نفع نقصان میں ہماری کمپنی کا کوئی حصہ نہیں،اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسے کسی گیمنگ سافٹ وئیر کی ڈیولپمنٹ جائز ہے؟ اور پچھلی تنخواہیں جو حاصل کی گئی ہیں ان کا حکم کیا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ ایسےگیمنگ سافٹ ویئرز جو غیر شرعی امور پر مبنی ہوں جیسےفحش تصاویر،میوزک وغیرہ ایسے گیمنگ سافٹ ویئرز کی خرید وفروخت یا ان کی ڈیولپمنٹ کرنا یا ان کوخدمات(support)فراہم کرنا جائز نہیں ہے، البتہ جو گیمنگ سافٹ ویئرز مباح یعنی جائز چیزوں پر مشتمل ہوں ان کی خرید وفروخت یا ان کی ڈویلپمنٹ کرنا یا ان کو خدمات (support) فراہم کرنا جائز ہے، رہی بات سوال میں ذکر کردہ تین قسم کے گیمز کی اس حوالے سے تفصیل درج ذیل ہے۔

۱)پہلی قسم کی گیم میں ابتداءً کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے مفت ٹوکن کمپنی کی طرف سے تبرع ہیں،اور اس کا استعمال ایسے گیم کھیلنے کے لیے جائز ہے جو غیر شرعی امور پر مشتمل نہ ہوں،اسی طرح جب مفت میں دیے جانے والے ٹوکن ختم ہوجائیں تو کمپنی سے ایسے گیم کھیلنے کے لیے جو غیر شرعی امور پر مشتمل نہ ہوں ٹوکن خرید کر کھیلنا بھی جائزہے،کمپنی کی طرف سے دیے جانے والے ٹوکن خواہ وہ مفت میں ہوں یا بالعوض،در اصل اس کے ذریعے کمپنی گیم کھیلنے والے کو ایک مخصوص مدت کے لیے گیم کھیلنے کا حق یا منفعت دیتی ہے،فرق یہ ہے کہ اگر مفت میں یہ حق دے تو تبرع ہے اور بالعوض دے تو اجارہ ہے،اور مذکورہ شرط کے ساتھ یہ معاملہ جائز ہے۔

۲)دوسری قسم کی گیم میں ابتدا سے ہی ٹوکن خریدنے پڑتے ہیں اور اس کے بعد گیم کھیلنے والا شخص گیم کھیل سکتا ہے،اس صورت میں بھی اصولی بات یہی ہے کہ کمپنی سے ایسے گیم کھیلنے کے لیےٹوکن خریدنا جو غیر شرعی امور پر مشتمل نہ ہوں،جائزہے۔

۳)تیسری قسم کی گیم میں بھی ابتداء سے ٹوکن خرید کر مقابلے کا حصہ بنا جاتا ہے،پھر اگر کوئز کھیلنے والا مقابلہ جیت جائے تو اسے دوبارہ کھیلنے کا حق مفت میں ملتا ہے اور اگر ہار جائے تو دوبارہ کھیلنے کے لیے ٹوکن خریدنے پڑتے ہیں، یہ صورت بھی جائز ہے۔

حوالہ جات
’’فالضابط في هذا . . . أن اللهو المجرد الذي لا طائل تحته، وليس له غرض صحيح  مفيد في المعاش ولا المعاد حرام اور مكروه تحريماً، . . . وما كان فيه غرض  ومصلحة دينية أو دنيوية، فإن ورد النهي  عنه من الكتاب أو السنة . . . كان حراماً أو مكروهاً تحريماً، ... وأما مالم يرد فيه النهي عن الشارع وفيه فائدة ومصلحة للناس، فهو بالنظر الفقهي علي نوعين ، الأول ما شهدت التجربة بأن ضرره أعظم من نفعه ومفاسده أغلب علي منافعه، وأنه من اشتغل به الهاه عن ذكر الله  وحده وعن الصلاة والمساجد التحق ذلك بالمنهي عنه لاشتراك العلة فكان حراماً أو مكروهاً، والثاني ماليس كذالك  فهو أيضاً إن اشتغل به بنية التلهي والتلاعب فهو مكروه، وإن اشتغل به لتحصيل تلك المنفعة وبنية استجلاب المصلحة فهو مباح،  بل قد ير تقي إلى درجة الاستحباب أو أعظم منه . . . وعلي هذا الأصل فالألعاب التي يقصد بها رياضة الأبدان أو الأذهان جائزة في نفسها مالم يشتمل علي معصية أخري، وما لم يؤد الانهماك فيها إلى الاخلال بواجب الإنسان في دينه و دنياه ‘‘. 
(تکملة فتح الملهم، قبیل کتاب الرؤیا، (4/435) ط:  دارالعلوم کراچی)

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

05/ربیع الثانی/1444 ہجری

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب