021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوة کی رقم وصول کرکے مستحق مریضوں کو ٹیسٹ اور علاج کی سہولت فراہم کرنا
78117زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

شیرشاہ کالونی کے علاقے میں ہماری ایک رجسٹرڈ لیبارٹری ہے،شیرشاہ میں اکثر غریب اور کمزور طبقہ رہائش پذیر ہے،کچھ عرصہ پہلے میرے سامنےمیرے ایک عالم اور مفتی دوست نے تجویز پیش کی،چونکہ شیرشاہ کے ارد گرد زیادہ تر فیکٹریاں ہیں،اس لئے اگر ہم آپ کو ایک طریقہ کار بناکر دے دیں اور آپ وہ طریقہ کار فیکٹری مالکان کے سامنے رکھ دیں کہ ان کے مستحق ملازمین کا علاج زکوة کی رقم سے ہوگا،اس شرعی راہنمائی کا مفتی صاحب ماہانہ کچھ معاوضہ بھی لیں گے۔

علاج سے مراد زیادہ تر ٹیسٹ وغیرہ ہیں،ان کا کہنا ہے کہ اس سے آپ کا بزنس بھی بڑھے گا اور غریب لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

میرا سوال یہ ہے کہ زکوة کی مد میں مریض کو بتاکر اور متعلقہ فارم بھرواکر ٹیسٹ یا علاج کی سہولت دی جاسکتی ہے؟

اگر مذکورہ طریقے سے مستحق مریضوں کو ٹیسٹ یا علاج کی سہولت فراہم کرنا جائز ہو تو ٹیسٹ یا علاج کے بعد زکوة کی مد میں وصول کی گئی رقم ہمارے لئے حلال ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوة کی ادائیگی صحیح ہونے کے لئے تملیک یعنی کسی مستحق کو مالک بنانا شرط ہے،اس لئے تملیک کے بغیر کسی مستحق کو زکوة کی رقم دینے کے بجائے کوئی سہولت فراہم کرنے سے زکوة ادا نہیں ہوتی،لہذا مذکورہ صورت میں بھی مستحق لوگوں کو زکوة کی رقم کا مالک بنائے بغیر انہیں لیباٹری سے ٹیسٹ یا علاج کی سہولت فراہم کرنے سے زکوة ادا نہیں ہوگی۔

البتہ اس کی آسان صورت یہ ممکن ہے کہ آپ وکالت نامہ کا ایک فارم بنائیں اور جن فیکٹریوں کے مستحق مزدوروں کو آپ یہ سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں ان سے اس وکالت نامہ فارم پر دستخط لے لیں،وکالت نامہ فارم پر دستخط لینے کے بعد لیبارٹری کی انتظامیہ ان مستحق افراد کی طرف سے وکیل بن کر لوگوں سے زکوة کی رقم وصول کرکے اس کے عوض مستحق لوگوں کو ٹیسٹ یا علاج کی سہولت فراہم کرسکے گی اور وصول کی گئی رقم کے بقدر مستحق لوگوں کو ٹیسٹ یا علاج کی سہولت فراہم کرنے کے بعد وہ رقم لیباٹری کی انتظامیہ اپنے استعمال میں لاسکے گی۔

وکالت نامہ فارم کی عبارت یوں بنائی جاسکتی ہے:

میں فلاں ابن فلاں لیباٹری کی انتظامیہ کو اس بات کا وکیل بناتا ہوں کہ وہ میری طرف سے زکوة وصول کریں اور اس کے عوض مستحق مریضوں کو ٹیسٹ اور علاج کی سہولت فراہم کریں۔

چونکہ اس طرح زکوة وصول کرنا اور مستحقین پر شرعی احکام کے مطابق صرف کرنا ایک حساس دینی ذمہ داری ہے،اس لئے اگر آپ کسی مستند مفتی کے زیر نگرانی ان کی ہدایات کے مطابق کوئی مستقل نظام بنائیں(جس کی نظیریں دیگر کئی بڑے ہسپتالوں میں موجود ہیں)تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

حوالہ جات
" رد المحتار " (2 / 377):
"قوله: (تمليكا) فلا يكفي فيها الاطعام إلا بطريق التمليك، ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط.
"بدائع الصنائع " (4 / 3):
"ولو قضى دين حي فقير إن قضى بغير أمره لم يجز ؛ لأنه لم يوجد التمليك من الفقير لعدم قبضه وإن كان بأمره يجوز عن الزكاة لوجود التمليك من الفقير ؛ لأنه لما أمره به صار وكيلا عنه في القبض فصار كأن الفقير قبض الصدقة بنفسه وملكه من الغريم" .

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

10/ربیع الثانی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب