021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شاہ ویان،شاہ زیان اورشاذان نام رکھنا کیساہے؟
78243جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال:محترم جناب مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بعدازسلام میراسوال یہ ہےکہ شاہ ویان اورشاہ زیان،شاذان نام رکھنا شرعاکیساہے؟تیسرانام (شاذان)بخاری جلد 3صفحہ 1853 حدیث 4176 میں بھی ملتاہے۔

             

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نام رکھنےکابنیادی اصول یہ ہےکہ ہر ایسانام جس کالغوی معنی درست اوراچھا ہووہ نام شرعارکھاجاسکتاہے،لیکن فقہاءِ کرام فرماتے ہیں کہ بچوں کا ایسا نام رکھنا جو اللہ نے اپنے بندوں کا نہیں لیا اور نہ اس کو رسول اللہ ﷺ نے ذکر کیا اور نہ اس کو مسلمانوں نے استعمال کیا ہو یعنی مسلمانوں کا اس نام کے رکھنے کا تعارف نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ ایسا نام نہ رکھا جائے۔

البتہ کسی صحابی یاکسی نبی کے نام پر نام رکھنا یا اللہ تعالیٰ کی صفت کی طرف عبدیت کی اضافت کرکےنام  رکھنا زیادہ بہتر ہے مثلاً عبد الرحمن وغیرہ ۔

مذکورہ بالاتفصیل کومدنظررکھتےہوئےآ پ کےسوال کاجواب یہ ہےکہ

" شاہ ویان" میں "شاہ" کامعنی بادشاہ    ہےلیکن "ویان "کامعنی  معلوم نہیں ہوسکا،اگراس کامعنی اچھا ہےتویہ نام بھی رکھاجاسکتاہے۔اوراگرمعنی معلوم نہ ہوتویہ نام نہ رکھاجائےتوبہتر ہوگا۔

"شاہ زیان"میں شاہ "کامعنی بادشاہ اور" زیان" کامعنی ہے" کوئی نفیس شئی، شائستگی ، زینت، زیور، نفاست اورخوبصورت ،ا س پورےنام کامعنی ہوگا" خوبصورت/نفیس بادشاہ" یہ معنی بھی اچھاہے،شرعایہ نام رکھاجاسکتاہے۔

"شاذان"کامعنی ہے منفرد اورانوکھا ،بخاری نسائی وغیرہ کےروات میں بھی اس نام کاذکرآیاہے،لہذایہ نام بھی رکھاجاسکتاہے۔

عبد العزيز بن عثمان المروزي شاذان، أخو عبدان  صحیح بخاری اورسن نسائی  میں ان سےروایات مروی ہیں،اورائمہ جرح وتعدیل نےان کوثقہ شمارکیاہے۔

حوالہ جات
"صحيح البخاري 5 / 34:
3799 - حدثني محمد بن يحيى أبو علي حدثنا شاذان أخو عبدان حدثنا أبي أخبرنا شعبة بن الحجاج عن هشام بن زيد قال سمعت أنس بن مالك يقول مر أبو بكر والعباس رضي الله عنهما بمجلس من مجالس الأنصار وهم يبكون فقال ما يبكيكم قالوا ذكرنا مجلس النبي صلى الله عليه وسلم منا فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره بذلك قال فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وقد عصب على رأسه حاشية برد قال فصعد المنبر ولم يصعده بعد ذلك اليوم فحمد الله وأثنى عليه ثم قال أوصيكم بالأنصار فإنهم كرشي وعيبتي وقد قضوا الذي عليهم وبقي الذي لهم فاقبلوا من محسنهم وتجاوزوا عن مسيئهم۔
"السنن الكبرى للإمام النسائي 6 / 146:
[المجتبى : 6/185 ، التحفة : 15463].53ـ عدة المختلعة
أخبرنا أبو علي محمد بن يحيى المروزي قال أخبرني شاذان بن عثمان أخو عبدان ، قال : حدثنا أبي ، قال : حدثنا علي بن المبارك عن يحيى بن أبي كثير قال أخبرني محمد بن عبد الرحمن أن الربيع بنت معوذ بن عفراء أخبرته أن ثابت بن قيس بن شماس ضرب امرأته فكسر يدها وهي جميلة بنت عبد الله بن أبي فأتى أخوها يشتكيه إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فأرسل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى ثابت فقال له خذ الذي لها عليك وخل سبيلها قال نعم فأمرها رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أن تتربص حيضة واحدة فتلحق بأهلها ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

22/ربیع الثانی  1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب