021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکاندار کا اپنی طرف سے ایزی پیسہ کے ذریعہ رقم بھیجنے پر اضافی رقم لینا
78341اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

بعض لوگ ہم سے اپنے ایزی پیسہ اور جاز کیش اکاؤنٹ میں پیسے ڈلواتے ہیں، جس کی ادائیگی لوگ ہمیں بعد میں کرتے ہیں،اس سہولت کے حصول کے لئے ہم ان سے کچھ اضافی رقم وصول کرتے ہیں، یہ رقم دراصل اپنی طرف سے رقم بھیجنے پر وصول کرتے ہیں، کیا یہ اضافی رقم  وصول کرنا  جائزہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی ایزی پیسہ اور جاز کیش کے لیے دو قسم کے  اکاؤنٹس  کھولتی ہے اور دونوں قسموں  کے اکاؤنٹس کے ذریعے رقم بھیجنے کا حکم علیحدہ علیحدہ ہے:

1۔ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account): ریٹیلر اکاؤنٹ میں کمپنی اور دکاندار کے درمیان شرعی اعتبار سے اجارة الاشخاص (اس میں دکاندار کمپنی کا ملازم اور کمیشن ایجنٹ ہوتا ہے) کا معاملہ منعقد ہوتا ہے اور کمپنی دکاندار کو اپنی سروسزکسٹمرزکو فراہم کرنے پر ایک مخصوص مقدار میں کمیشن دیتی ہے اور کسٹمر سے اضافی رقم لینے کومنع کرتی ہے اور شرعی اعتبار سے اجارہ کے معاملہ میں طے شدہ جائز شرائط کی رعایت رکھنا فریقین کےذمہ لازم ہوتا ہے، لہذا کمپنی کے کمیشن ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے دکاندار کا رقم ٹرانسفر(منتقل)کرنے پر کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں۔

 2۔پرسنل اکاؤنٹ(Personal Account): کمپنی  کی ویب سائٹ پر لکھے گئے اصول وضوابط کے مطالعہ اور بعض دکانداروں کے بتانے پر معلوم ہوا کہ پرسنل اکاؤنٹ میں دکاندار کمپنی کا کمیشن ایجنٹ نہیں ہوتا، اسی لیے کمپنی پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ رقم ٹرانسفر کرنے پراس کو کوئی کمیشن نہیں دیتی،البتہ کمپنی تبرعاً اپنا سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیز پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسی دوسرے شخص کو خدمات فراہم کرنےسے بھی منع  نہیں کرتی، بلکہ پرسنل اکاؤنٹ کھلوانے والا شخص (Account Holder) اپنی طرف سے  کسی بھی شخص کو خدمات فراہم کرنے میں خود مختارہوتا ہے، لہذا جب دکاندار اپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسٹمر کی رقم ٹرانسفر کرتا ہےتو  دکاندار اور کسٹمر کے درمیان اجارة الاشخاص کا معاملہ منعقد ہوتا ہے، جس میں دکاندار کسٹمر کا اجیر(ملازم) بن کر اس کو اپنی خدمات فراہم کرتا ہے، اس لیے دکاندارکااپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ  رقم ٹرانسفرکرنےپر اپنی خدمت کے عوض کسٹمر سے بطورِ اجرت مناسب مقدار میں اضافی رقم لینا  فی نفسہ جائز ہے۔   

البتہ سوال میں ذکر کی گئی صورت (جب کسٹمررقم کی ادائیگی کچھ مدت بعد کرے) میں بھیجی گئی  رقم دکاندار کے لیے کسٹمر کے ذمہ قرض ہو تی ہے اور قرض کے بارے میں اصول یہ ہے کہ جتنا قرض دیا گیا ہو اتنی مقدار اور اسی جنس میں قرض واپس لیا جاسکتا ہے، اس پر اضافی رقم لینا سود شمار ہوتا ہے، لہذا پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ بھی ایڈوانس رقم ٹرانسفر کرنے کی صورت میں قرض کی بنیادپر عام معمول سے زائد رقم لینا ہرگزجائز نہیں، جیسا کہ سوال میں مذکور ہے۔ بلکہ دکاندار پر لازم ہے کہ وہ رقم ٹرانسفر کرنے پرصرف اتنی ہی  زائدرقم وصول کرے جتنی دیگر کسٹمرز (جو نقد رقم ادا کرتے ہیں) سے رقم ٹرانسفر کرنے پر وصول کی جاتی ہے۔

حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (6/ 63) دار الفكر-بيروت:
قال التتارخانیة: وفی الدلال والسمسار یجب أجر المثل، وما تواضعوا علیہ أن فی کل عشرة دنانیرکذا فذاک حرام علیھم. وفی الحاوی: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنہ لا بأس بہ وإن کان فی الأصل فاسدا لکثرة التعامل وکثیر من هذا غیر جائز، فجوزوہ لحاجة الناس إلیہ کدخول الحمام .
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (4/ 560) دار الفكر-بيروت:
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
قال ابن عابدين: (قوله: فأجرته على البائع) وليس له أخذ شيء من المشتري؛ لأنه هو العاقد حقيقة شرح الوهبانية وظاهره أنه لا يعتبر العرف هنا؛ لأنه لا وجه له. (قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين.
السنن الكبرى للبيهقي (5/ 573) دار الكتب العلمية، بيروت:
 عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا "
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 149) دار احياء التراث العربي،  بيروت:
أن الديون تقضى بأمثالها، إذ قبض الدين نفسه لا يتصور إلا أنه جعل استيفاء العين حقه من وجه.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

یکم جمادی الاولی 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب