021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زندگی میں جائیداد حوالے کرنا
78316ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

میری ماں نے مجھے گھرکا مالک بنایا اور قبضہ دے دیا۔ اور ماں نے رضاکارانہ طور پر جائیداد سے دستبرداری اختیار کر لی۔ اس کے بعد سے میرے پاس ملکیت، قبضہ اور جائیداد کا تمام قانونی حق ہے، تمام قانونی دستاویزات کے ساتھ, اور اس کے بعد سے میں اس جائیداد میں رہ رہا ہوں. کیا میرے کسی بہن بھائی کا اس گھر میں حق ہے؟ صرف معلومات کے لئے، ماں کا انتقال 1985 میں ہوا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر صورتِ سوال حقیقت کےمطابق ہے تویہ گھر آپ کی ملکیت میں ہے،اس میں کوئی اور شریک نہیں ہے۔

حوالہ جات
وفي الدرالمختار(6/259):
 (وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والاصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلا لا، فلو وهب جرابا فيه طعام الواهب أو دارا فيها متاعه، أو دابة عليها سرجه وسلمها كذلك لا تصح وبعكسه تصح في الطعام والمتاع والسرج فقط لأن كلا منها شاغل الملك لواهب لا مشغول به لأن شغله بغير ملك واهبه لا يمنع تمامها كرهن وصدقة لأن القبض شرط تمامها

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

02/جمادی الاولی1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب