78391 | طلاق کے احکام | عدت کا بیان |
سوال
آج سے چھ ماہ قبل میں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی، اس کے آٹھ ماہ بعد دوسری طلاق دی، پہلی طلاق کے فورا بعد رجوع کر لیا تھا، اب سوال یہ ہے کہ کیا اب میں رجوع کر سکتا ہوں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے اپنی بیوی کو صریح الفاظ جیسے "میں نے تجھے طلاق دی" وغیرہ کے ذریعہ طلاق دی ہے تو اس صورت میں آپ عدت کے دوران رجوع کر سکتے ہیں، کیونکہ طلاق کے صریح الفاظ کہنے سے طلاقِ رجعی واقع ہوتی ہے اور طلاقِ رجعی کا حکم یہ ہے کہ عدت کے دوران شوہر کو رجوع کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے اور عدت گزر جانے کے بعد فریقین باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ صریح طلاق کے بعد رجوع یا دوبارہ نکاح کرنے کا حکم صرف دو طلاقوں کی حد تک ہے، تیسری طلاق کے بعد نہیں اور مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر دو طلاقیں دے چکا ہے، اس لیے اگر رجوع کے بعد آئندہ شوہر نے تیسری طلاق بھی دے دی تو پھر اسی حالت میں رجوع یا دوبارہ نکاح کا بھی حق حاصل نہیں ہو گا۔
نوٹ: اگر شوہر نے طلاق کے صریح الفاظ کے علاوہ کسی اور لفظ سے طلاق دی ہو تو حكم بدل جائے گا، لہذا ایسی صورت میں وہ الفاظ ذکرکے دوبارہ سوال پوچھ سکتے ہیں۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 257) دار احياء التراث العربي – بيروت:
" والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء " وقال الشافعي رحمه الله يحرمه لأن الزوجية زائلة لوجود القاطع وهو الطلاق ولنا أنها قائمة حتى يملك مراجعتها من غير رضاها لأن حق الرجعة ثبت نظرا للزوج ليمكنه التدارك عند اعتراض الندم وهذا المعنى يوجب استبداده به وذلك يؤذن بكونه استدامة لا إنشاء إذ الدليل ينافيه والقاطع أخر عمله إلى مدة إجماعا أو نظرا له على ما تقدم.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
10/جمادى الاخرى 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |